اپنے رضاکاروں سے پرتپاک خیرمقدم کرانے والی خلافت کی مسلسل اور پرجوش مخالفت اور انتہائی معاندانہ روش کے باوجود اس مرد مسلماں کا مطالبہ پورا ہوکر رہا۔ محمد مصطفیٰﷺ کے ادنیٰ امتی، احمد مجتبیٰ کے ایک غلام محمد علی جناح نے ’’لا الہ الا اﷲ‘‘ کا نعرہ لگا کر محمد رسول اﷲﷺ کے حلقۂ بگوش کی بقا وحفاظت کے لئے جو مطالبہ پیش کیا زمین وآسمان کی مخالفت کے باوجود اس پر ڈٹا رہا اور انگریز ہندو، سکھ اور مرزائی کی متفقہ کوششوں، سازشوں اور ریشہ دوانیوں کے علی الرغم بعونہ تعالیٰ پاکستان لے کر رہا۔
اب اگر پاکستان کے اندر رہ کرکوئی انسان بانی پاکستان کے خلاف زبان طعن وراز کرے تو اسے برداشت کیا جائے گا؟ قطعاً نہیں!
پچھلے دنوں قائداعظم کے یوم انتقال پر تقریر کرتے ہوئے وزیراعظم پاکستان محترم لیاقت علی خان صاحب نے کیا خوب اعلان فرمایا: ’’آج بھی پاکستان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جو باوجود یہ جاننے کہ کہ پاکستان قائداعظم کی کوششوں اور حوصلہ کا نتیجہ ہے جس میں آج آٹھ کروڑ مسلمان بے فکری سے آرام کی نیند سوتے ہیں قائداعظم کی شان میں گستاخی کرتے اور زبان طعن دراز کرتے ہیں۔ آپ نے غیظ وغضب کا اظہار کرتے ہوئے فرمایا جب تک میں وزیراعظم ہوں میں یہ اعلان کرتا ہوں کہ قائداعظم کی شان میں گستاخی کے جرم کو پاکستان کو نقصان پہنچانے کے مترادف سمجھوں گا۔ میری حکومت ان کے خلاف شدید قدم اٹھائے گی اور قائداعظم کی شان میں گستاخی کرنے والے کی زبان گدی سے نکال دی جائے گی۔‘‘
بجا ارشاد ہوا اور سولہ آنے بجا ارشاد ہوا۔ مگر اے کاش ہمارے محترم وزیراعظم کو مرحوم قائداعظم سے جو ربط وتعلق اور عشق وعقیدت ہے کم ازکم اتنا ربط وتعلق اور اتنی محبت وعقیدت ہماری حکومت کو ذات اقدسﷺ سے ہوتی تو آج پاکستان میں حضورﷺ کی توہین یوں روانہ رکھی جاتی۔ بلاشبہ قائداعظم پاکستانیوں کے محسن ہیں اور آج ان کی مساعی کے نتیجہ میں آٹھ کروڑ پاکستانی آرام کی نیند سوتے ہیں۔ ایک پاکستانی زبان اگر ان کی شان میں گستاخی کرے تو ضرور گدی سے کھینچ لی جائے۔ مگر سرور کائنات محمد رسول اﷲﷺ تو محسن کائنات ہیں اور آج حضورﷺ ہی کے قدموں کی برکت سے سارا عالم انسانی انسانیت کے شرف سے مشرف ہے۔ پھر کیا عالم انسانی کے کسی فرد یا کائنات کے کسی ذرے کو محسن کائنات اور رہبر انسانیت کی شان اقدس واطہر میں گستاخی کی اجازت دی جائے گی؟