نہیں ہوا۔ اگر اسے پتہ چل جاتا تو وہ اس مرغی کو معہ الہام بغیر ڈکار لئے ہضم کر جاتی۔ لگے ہاتھ اتنا تو بتاؤ کہ جب مرزاقادیانی کے سب فقرات یاد نہ رہے تو فرشتے کے لائے ہوئے الہام کس طرح یاد رہتے ہوں گے؟
سوئر کو الہام
میرمحمد اسماعیل صاحب قادیانی لکھتے ہیں: ’’ایک جاہل شخص حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا نوکر تھا۔ اس پر ایک دن الہام کا چھینٹا بہ برکت حضرت مسیح موعود علیہ السلام پڑ گیا۔ وہ سو رہا تھا۔ اسے الہام ہوا کہ اٹھ او سورا نماز پڑھ۔‘‘ (اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲۳؍اکتوبر ۱۹۲۶ء ص۷)
سچ ہے جیسی روح ویسے فرشتے۔ جیسے قادیانیوں کے مسیح موعود ویسا نوکر۔ ویسی برکت ویسا فرشتہ اور ویسا الہام ؎
ایں خانہ ہمہ آفتاب است
کذاب فرشتہ
مرزاغلام احمد قادیانی لکھتے ہیں: ’’رؤیا کوئی شخص ہے اسے میں کہتا ہوں کہ تم حساب کر لو۔ مگر وہ نہیں کرتا۔ اتنے میں ایک شخص آیا اور اس نے مٹھی بھر کر روپے مجھے دیئے ہیں۔ اس کے بعد ایک اور شخص آیا جو الٰہی بخش کی طرح ہے۔ مگر انسان نہیں فرشتہ معلوم ہوتا ہے۔ اس نے دونوں ہاتھ روپوں کے بھر کر میری جھولی میں ڈال دئیے تو وہ اس قدر ہوگئے کہ میں ان کو گن نہیں سکتا۔ پھر میں نے اس کا نام پوچھا تو اس نے کہا۔ میرا کوئی نام نہیں۔ دوبارہ دریافت کرنے پر کہا کہ میرانام ہے۔ ٹیچی!‘‘ (تذکرہ ص۵۲۹، طبع سوم)
مرزاقادیانی کے اس ارشاد سے معلوم ہوتا ہے کہ انہیں روپے عطاء کرنے والا ٹیچی فرشتہ کذاب اعظم تھا۔ کسی عام انسان کے سامنے جھوٹ بولنا گناہ عظیم ہے۔ مرزائیوں کے ظلی وبروزی نبی کی خدمت میں کذب بیانی کذاب اکبر کا ہی حوصلہ ہوسکتا ہے۔ مرزاقادیانی نے پہلی دفعہ اپنے محسن اعظم فرشتہ سے دریافت کیا کہ تمہارا نام کیا ہے تو اس نے جواب دیا کہ میرا کوئی نام نہیں مگر دوبارہ نام پوچھا تو اس نے کہا۔ میرا نام ہے ٹیچی۔ مرزاقادیانی کے فرشتے نے یا پہلی دفعہ جھوٹ بولا یا دوسری دفعہ۔
مرزائیو! جس نبی کے فرشتے جھوٹے اور کذاب ہوں اس نبی کی نبوت کا کیا اعتبار؟ سچ ہے جیسی روح ویسے فرشتے۔