سلطان محمد جو محمدی بیگم کا خاوند تھا جس کو بمطابق پیش گوئی مرزا اڑھائی سال میں مرنا تھا یا کم از کم مرزاقادیانی کی زندگی میں مرنا تھا بقید حیات رہا اور مرزاقادیانی کے مرنے کے چالیس سال بعد تک زندہ رہا۔ یعنی ۱۹۴۸ء میں فوت ہوا اور محمدی بیگم جو مرزاقادیانی کے کذب کا کھلا نشان اور منہ بولتا ثبوت تھی۔ ۱۹۶۵ء میں بحالت اسلام فوت ہوئی۔ بس خدا کو منظور ہی یہی تھا کہ اس دجال کو ذلیل ورسوا کیا جائے۔ اس کے بعد میں مرزائی حضرات کو دعوت دیتا ہوں کہ ایسے کذاب اور دجال انسان کو کہ جس نے انبیاء کو گالیاں دی ہوں علماء اسلام کو گالیاں دی ہوں اور جس کا کریکٹر ہی ایسا گندہ ہو کہ جو شریف انسان ہی ثابت نہ ہو سکے اور جس نے آنحضرتﷺ پر بہتان عظیم باندھ کر اپنا ٹھکانا جہنم بنالیا ہو۔ ایسے شخص کو چھوڑ دیں اور امام الانبیاء خاتم الانبیائﷺ سے وابستہ ہوجائیں ۔تاکہ قیامت کے دن ذلیل سوا نہ ہوں۔ اب میں آپ حضرات کے سامنے اس ختم نبوت کے ڈاکو مسیلمہ پنجاب مرزاغلام احمد قادیانی کذاب ودجال کی سیرت وکریکٹر پر چند حوالہ جات انہی کی کتب سے درج کرتا ہوں۔ تاکہ حقیقت بالکل واضح ہو جائے۔
مرزاقادیانی کی ذات پر ایک نظر
نمبر:۱… مرزاقادیانی کا نسب نامہ
’’اب میرے سوانح اس طور پر ہیں کہ میرانام غلام احمد، میرے والد کانام غلام مرتضیٰ اور دادا صاحب کا نام گل محمد صاحب تھا اور جیسا کہ بیان کیاگیا ہے کہ ہماری قوم مغل برلاس ہے اور میرے بزرگو کے پرانے کاغذات سے جواب تک محفوظ ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ وہ اس ملک میں سمرقند سے آئے تھے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۳۴، خزائن ج۱۳ ص۱۶۲)
نمبر:۲… پیدائش ہی دجالی روپ میں
اس کے ساتھ ایک لڑکی پیداہوگی جو اس (مرزاقادیانی) سے پہلے نکلے گی اور وہ اس کے بعد نکلے گا اور اس کا سر دختر کے پیروں سے ملا ہوا ہوگا: ’’یعنی دختر معمولی طور سے پیدا ہوگی کہ پہلے سر نکلے گا اور پھر پیر اور اس کے پیروںکے بعد بلاتوقف اس پسر کا سر نکلے گا۔ جیساکہ میری ولادت اور میری توام ہمشیرہ کی اسی طرح ظہور میں آئی۔‘‘ (تریاق القلوب ص۱۵۸، خزائن ج۱۵ ص۴۸۲،۴۸۳)
نمبر:۳… ایک لطیف اشارہ
’’میں توام پیدا ہوا تھا اور میرے ساتھ ایک لڑکی تھی جس کا نام جنت تھا اور یہ الہام کہ