’’صاحب انصاف طلب کو یاد رکھنا چاہئے کہ اس عاجز نے کبھی اور کسی وقت حقیقی طور پر نبوت یا رسالت کا دعویٰ نہیں کیا اور غیرحقیقی طور پر کسی لفظ کا استعمال کرنا اور لغت کے عام معنوں کے لحاظ سے اسی کو بول چال میں لانا مستلزم کفر نہیں ہے۔ مگر میں اس کو بھی پسند نہیں کرتا کہ اس میں عام مسلمانوں کو دھوکہ لگ جانے کا احتمال ہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۷، خزائن ج۱۱ ص۲۷)
’’یہ سچ ہے کہ وہ الہام جو خدا نے اس بندے پر نازل فرمایا۔ اس میں اس بندے کی نسبت نبی اور رسول مرسل کے لفظ بکثرت موجود ہیں، سو یہ حقیقی معنوں پر محمول نہیں ہے۔ ’’ولکن ان یصطلح‘‘ سو خدا کی یہ اصطلاح ہے جو اس نے ایسے لفظ استعمال کئے۔ ہم اس بات کے قائل اور معترف ہیں کہ نبوت کے حقیقی معنوں کی روسے بعد آنحضرتﷺ کے نہ کوئی نیا نبی آسکتا ہے اور نہ پرانا قرآن ایسے نبیوں کے ظہور سے مانع ہے۔ مگر مجازی معنوں کی مدد سے خدا کا اختیار ہے کہ کسی ملہم کو نبی کے لفظ سے یارسول کے لفظ سے یاد کرے۔‘‘ (سراج منیر ص۳، خزائن ج۱۲ ص۵)
’’حال یہ ہے کہ اگرچہ بیس سال سے متواتر اس عاجز کو الہام ہوا ہے اکثر دفعہ اس میں نبی یا رسول کا لفظ آگیا ہے۔ لیکن وہ شخص غلط کہتا ہے جو ایسا سمجھتا ہے۔ اس نبوت اور رسالت سے مراد حقیقی نبوت اور رسالت ہے۔ چونکہ ایسے لفظوں سے جو شخص استعارہ کے رنگ میں ہیں اسلام میں فتنہ پڑتا ہے اور اس کا نتیجہ سخت بد نکلتا ہے۔ اس لئے اپنی جماعت کی معمولی بول چال اور دن رات کے محاورات میں یہ لفظ نہیں آنے چاہئیں۔‘‘ (مرزاغلام احمد قادیانی کا خط مندرجہ اخبار الحکم قادیان نمبر۲۹ ج۳، مورخہ ۱۷؍اگست ۱۸۹۹ء منقول از رسالہ مسیح موعود اور ختم نبوت ص۶، مولوی محمد علی لاہوری)
محدثیت سے نبوت کی طرف ترقی
’’ہمارے سید ورسولﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور بعد آنحضرتﷺ کوئی نبی نہیں آسکتا۔ اس لئے اس شریعت میں نبی کے قائم مقام محدث رکھے گئے ہیں۔‘‘
(شہادت القرآن ص۲۸، خزائن ج۶ ص۳۲۳،۳۲۴)
’’میں نبی نہیں ہوں بلکہ اﷲ کی طرف سے محدث اور اﷲ کا کلیم ہوں تاکہ دین مصطفیٰ کی تجدید کروں۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۳۸۳، خزائن ج۵ ص ایضاً)
’’میں نے ہرگز نبوت کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ میں نے انہیں کہا ہے کہ میں نبی ہوں۔ لیکن ان لوگوں نے جلدی کی اور میرے قول کے سمجھنے میں غلطی کی ہے۔ لوگوں نے سوائے اس کے