رسالت مسدود ہے اور یہ بات خود ممتنع ہے کہ رسول تو آوے مگر سلسلۂ وحی رسالت نہ ہو۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۶۱، خزائن ج۳ ص۵۱۱، مرزاغلام احمد قادیانی)
’’ہر ایک دانا شخص سمجھ سکتا ہے کہ اگر خدائے تعالیٰ صادق الوعد ہے اور جو آیت خاتم النّبیین میں وعدہ دیاگیا ہے اور جو حدیثوں میں بتصریح بیان کیاگیا ہے کہ آپ جبرائیل علیہ السلام کو بعد وفات رسولﷺ ہمیشہ کے لئے وحی نبوت لانے سے منع کیاگیا۔ یہ تمام باتیں سچ اور صحیح ہیں تو پھر کوئی شخص بحیثیت رسالت ہمارے نبیﷺ کے بعد ہرگز نہیں آسکتا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۷۷، خزائن ج۳ ص۴۱۲، مصنفہ مرزاغلام احمد قادیانی)
’’کیا تو نہیں جانتا کہ پروردگار رحیم صاحب فضل نے ہمارے نبیﷺ کا بغیر کسی استثناء کے خاتم النّبیین نام رکھا اور ہمارے نبیﷺ نے اہل طلب کے لئے اسی کی تفسیر اپنے قول ’’لا نبی بعدی‘‘ میں واضح طور پر فرمادی اور اگر ہم اپنے نبیﷺ کے بعد کسی نبی کا ظہور جائز قرار دیں تو گویا ہم باب وحی بند ہو جانے کے بعد اس کا کھلنا جائز قرار دیں گے، اور یہ صحیح نہیں۔ جیسا کہ مسلمانوں پر ظاہر ہے اور ہمارے نبیﷺ کے بعد نبی کیوں کر آسکتا ہے۔ درآںحالے کہ آپﷺ کی وفات کے بعد وحی منقطع ہوگئی اور اﷲتعالیٰ نے آپﷺ پر نبیوں کا خاتمہ کر دیا۔‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۲۰، خزائن ج۷ ص۲۰۰، مرزاغلام احمد قادیانی)
’’آنحضرتﷺ نے باربار فرمایا تھا کہ میرے بعد کوئی نبی نہیں آئے گا اور حدیث ’’لا نبی بعدی‘‘ ایسی مشہور تھی کہ کسی کو اس کی صحت میں کلام نہ تھا اور قرآن شریف جس کا لفظ، لفظ قطعی ہے آیت کریمہ ’’ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین‘‘ سے بھی تصدیق ہوتی ہے کہ فی الحقیقت ہمارے نبیﷺ پر نبوت ختم ہو چکی ہے۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۸۴، خزائن ج۱۳ ص۲۱۷)
ختم نبوت کا منکر کافر اور کاذب
مرزاغلام احمد قادیانی اس شخص کو کافر وکاذب قرار دیتے ہیں جو ختم نبوت کا قائل نہیں ہے۔ اس سلسلے میں ہم ان کے درج ذیل اقوال نقل کرتے ہیں: ’’میں ان تمام امور کا قائل ہوں جو اسلامی عقائد میں داخل ہیں اور جیسا کہ اہل سنت والجماعت کا عقیدہ ہے ان سب باتوں کو مانتا ہوں جو قرآن وحدیث کی رو سے مسلم الثبوت ہیں اور سیدنا ومولانا محمدﷺ وختم المرسلین کے بعد کسی دوسرے مدعی نبوت ورسالت کو کاذب وکافر جانتا ہوں۔ میرا یقین ہے کہ وحی رسالت حضرت آدم صفی اﷲ سے شروع ہوئی اور جناب محمد رسول اﷲﷺ پر ختم ہوگئی۔‘‘
(مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰، مورخہ ۱۲؍اکتوبر ۱۸۹۱ئ)