حضور والا! ان الہامات کو تو ہضم کر گئے۔ جو صاف جھوٹے ہو کر ملہم کی کذب بیانی پر مہر کر گئے۔ مثلاً غلام حلیم کی بشارت جو بمنزلہ مبارک احمد ہوگا۔ یحییٰ کی بشارت جو زندہ رہے گا۔ عالم کباب کی بشارت جس کی پیدائش سے جہان درہم برہم ہو جائے گا۔ شوخ وشنگ لڑکا کی بشارت جو لڑکی کی شکل میں نمودار ہوا۔
خواتین مبارکہ کی بشارت جو نصرت جہاں بیگم کے بعد ہوں گی اور اس سے نسل بہت بڑھے گی۔ (ندارد) محمدی بیگم کی بشارت جس کا آسمان پر نکاح بھی پڑھا گیا۔ مرزاقادیانی اسی ہوس میں مرگئے وہ رقیب کے پاس چین اڑارہی ہے۔ مرزاقادیانی عمر بھر یہی کہتے رہے ؎
رقیب آزارہا فرمود وجائے آشتی نگذاشت
کہ بس عمریست کایں بیمار سر بر آستان دارد
مقدمات کے نشان
مرزاقادیانی کے خلاف دو استغاثے ہوئے۔ ایک جہلم میں جو ایک قانونی بنا پر خارج ہوگیا۔ آپ نے آسمان سر پر اٹھا لیا۔ پیش گوئیوں کی بھرمار کر دی۔ نادانی سے جوش میں آکر جہلم میں ایک کتاب مطبوعہ مواہب الرحمن تقسیم کی گئی۔ جس میں میرا نام لکھ کر گالیاں دی گئیں۔ اس کی بناء پر دوسرا استغاثہ کیاگیا جو آپ کے لئے بلائے بے درماں ثابت ہوا۔ قریباًدو سال اس میں سرگردان رہے جو تکالیف برداشت کیں ان کا ذکر آئے گا۔ آخر عدالت مہتہ آتمارام صاحب سے آپ کو پانچ سو روپیہ جرمانہ یا ۶ ماہ قید کی سزا ہوئی۔
آپ کے مخلص مرید حکیم فضل دین صاحب بھیروی کو اسی مقدمہ میں دو سو روپیہ جرمانہ یا پانچ ماہ قید کی سزا ہوئی۔ آخر عدالت سیشن کورٹ میں اپیل کرنے پر بصد مشکل رہائی ہوئی۔ صرف اس ایک واقعہ کی بناء پر آپ نے کتنے نمبر نشانات مشتہر کئے۔ ان کی تفصیل سنئے۔ (حقیقت الوحی ص۲۱۴، خزائن ج۲۲ ص۲۲۴) سے ان نشانات کا اندراج شروع ہوتا ہے جو درج ذیل ہیں۔
نشان نمبر۲۵… کرم دین جہلمی کے مقدمہ فوجداری کی نسبت پیش گوئی تھی۔ ’’رب کل شیٔ خاردمک فاحفظنی وانصرنی وارحمنی‘‘ (اس عبارت میں مقدمہ فوجداری یا بریت کا کوئی ذکر نہیں) خدا نے مجھے اس مقدمہ سے بری کیا۔
نشان نمبر۲۶… کرم دین جہلمی کے اس مقدمہ فوجداری میں مجھے بریت ہوئی جو گورداسپور میں دائر تھا۔