۲… ’’حضرت مسیح خدا کے متواضع اور حلیم اور عاجز اور بے نفس بندے تھے۔‘‘
(مقدمہ براہین احمدیہ حاشیہ ص۱۰۴، خزائن ج۱ ص۹۴ حاشیہ)
۱… ’’حضرت مسیح کی حقیقت نبوت کی یہ ہے کہ وہ براہ راست بغیر اتباع آنحضرتﷺ کے ان کو حاصل ہے۔‘‘ (اخبار بدر نمبر۶۸، مورخہ ۸؍رمضان ۱۳۲۰ھ)
۲… ’’حضرت مسیح کو جو بزرگی ملی وہ بوجہ تابعداری حضرت محمد مصطفیﷺ کے ملی۔‘‘
(مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۱۲، مکتوبات احمدیہ ج۱ ص۱۷۶ جدید)
جھوٹ نمبر:۶۲… ’’وہ ابن مریم جو آنے والا ہے کوئی نبی نہیں ہوگا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۹۱، خزائن ج۳ ص۲۴۹)
اب دوسری طرف مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’جس آنے والے مسیح موعود کا حدیثوں سے پتہ چلتا ہے۔ اس کا انہیں حدیثوں سے یہ نشان دیا گیا ہے کہ وہ نبی ہوگا۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۹، خزائن ج۲۲ ص۳۱)
جھوٹ نمبر:۶۳… ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو امتی قرار دینا ایک کفر ہے۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۹۲، خزائن ج۲۱ ص۳۶۴)
اب اس کے خلاف ملاحظہ کیجئے: ’’یہ ظاہر ہے کہ حضرت مسیح بن مریم اس امت کے شمار میں آگئے ہیں۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۲۳ حصہ دوم، خزائن ج۳ ص۴۳۶)
حیات مسیح علیہ السلام کے متعلق متضاد باتیں
جھوٹ نمبر:۶۴… ’’حضرت عیسیٰ فوت ہوچکے ہیں اور ان کا زندہ آسمان پر مع جسم عنصری جانا اور اب تک زندہ ہونا اور پھرکسی وقت مع جسم عنصری زمین پر آنا یہ سب ان پر تہمتیں ہیں۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ ج پنجم ص۲۳۰، خزائن ج۲۱ ص۴۰۶)
اس کے خلاف اور حیات عیسیٰ کا اقرار
’’اب ہم صفائی کے ساتھ بیان کرنے کے لئے یہ لکھنا چاہتے ہیں کہ بائبل اور ہماری احادیث اور اخبار کی کتابوں کی رو سے جن نبیوں کا اسی وجود عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا تصور کیاگیا ہے وہ دو نبی ہیں۔ ایک یوحنا جن کا نام ایلیا اور ادریس بھی ہے اور دوسرے مسیح ابن مریم جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘ (توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲)
۲… ’’حضرت مسیح تو انجیل کو ناقص کی ناقص ہی چھوڑ کر آسمانوں پر جا بیٹھے۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ چہارم ص۳۶۱، خزائن ج۱ ص۴۳۱)