کی نبوت کی اشاعت کر رہی ہے۔ بھولے بھالے مسلمان جو ان کے زہریلے عقائد سے ناواقف ہیں۔ وہ ان کے دام فریب میں آکر اپنا دین وایمان تباہ وبرباد کر لیتے ہیں۔ خصوصاً جدید تعلیم یافتہ اصحاب اکثر ان کے جال کا شکار ہو رہے ہیں۔ ادھر مسلمانوں کا رجحان تردید مرزائیت میں قادیانیوں کی طرف زیادہ ہے اور لاہوری شاخ کو بالکل نظر انداز کر دیا ہے۔ اس جماعت کو مسلمانوں میں مرزائیت کا زہر پھیلانے کا خوب موقعہ مل رہا ہے۔ حالانکہ بہ نسبت قادیانیوں کے لاہوریوں کی تردید زیادہ ضروری ہے۔ اب تک کوئی مستقل کتاب لاہوریوں کی تردید میں میری نظر سے نہیں گذری۔ اس واسطے مدت سے مجھ کو یہ خیال تھا کہ ایک کتاب لاہوریوں کی تردید میں ہونا ضروری ہے۔ اس خیال کو عملی جامہ پہنانے کے لئے کچھ لکھنا شروع بھی کر دیا تھا۔ مگر بعد میں کچھ ایسے اسباب پیدا ہوگئے کہ یہ کام ملتوی کرنا پڑا۔ آج میں اخبار زمیندار پڑھ رہا تھا جس میں اس خط کا خلاصہ جو فقیر محمد منظور الٰہی سیکرٹری جماعت احمدیہ لاہور نے مدیر الفتح قاہرہ کے نام لکھا تھا۔ میری نظر سے گذرا جس کے الفاظ یہ ہیں کہ: ’’حضرت مجدد مرزاغلام احمد کو متہم کرنے سے پہلے علماء پر یہ ثابت کرنا لازم ہے کہ حضرت نے نبوت کا دعویٰ کیا تھا۔ اگر وہ یہ ثابت نہ کر سکیں اور وہ ہرگز ثابت نہ کر سکیں گے تو ان کو چاہئے کہ اپنی زبان اور اپنے قلم کو حضرت مجدد کی شان میں روکیں۔‘‘ (اخبار زمیندار مورخہ ۹؍فروری ۱۹۳۳ئ) فقیر محمد منظور الٰہی صاحب کا یہ ایک ایسا دعویٰ ہے جیسے کوئی دن کو رات کہے۔ اس مضمون کو پڑھنے کے بعد اسی وقت ہم نے یہ فیصلہ کیا کہ آج ہی سے ایک کتاب مرزاغلام احمد کے دعوے کے متعلق لکھنا شروع کر دینا چاہئے کہ جس سے مرزاقادیانی کا دعویٰ روز روشن کی طرح واضح ہو جائے اور آئندہ محمد منظور الٰہی صاحب ونیز دیگر لاہوریوں کو گنجائش نہ رہے اور مسلمانوں کو بھی مرزاقادیانی کے دعویٰ نبوت کے متعلق محاکمہ کرنے کا موقعہ مل جائے۔
مرزاغلام احمد کی جعلی مسیحیت ونبوت پر ایک نظر
قبل اس کے کہ نبوت کے متعلق کچھ لکھوں۔ پہلے آپ کو مرزاقادیانی کی مسیحیت کی سیر کرانا چاہتا ہوں۔ ’’مرزاقادیانی عرصہ دراز سے اسی مشرکانہ خیال کے پابند تھے کہ حضرت مسیح کو خداتعالیٰ نے آسمان پر اٹھا لیا اور وہ اب تک زندہ موجود ہیں۔ اسی نادانی میں مبتلا تھے۔ ایک مدت دراز تک خدا ورسول کی ہتک کرتے رہے اور خداتعالیٰ کو ظالم ثابت کرتے رہے۔‘‘ (معاذ اﷲ) مگر تعجب تو یہ ہے کہ مرزاقادیانی کی ذات میں یہ سب عیوب مذکورہ بالا جمع رہتے ہیں اور وحی والہام کی بارش بھی ہوتی رہتی ہے۔ ان عیوب کو وحی والہام سے کیا نسبت۔ اگر اس بات کو صحیح مان لیا جائے تو دنیا سے نیک وبد کی تمیز اٹھ جاتی ہے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی کے بیٹے مرزامحمود احمد ارشاد