نہیں ہے۔ لہٰذا یہ بھی اسی طرح کی غلطی ہے۔
جواب… اس کا یہ ہے کہ ان کا دعویٰ مرزاقادیانی کی طرح یہ نہیں تھا کہ وہ نبی ہیں اور مرزاقادیانی کا تو دعویٰ ہے کہ: ’’روح القدس کی قدسیت ہر وقت میرے اندر ہر لحظہ بلافصل ملہم (خود بدولت) کے اندر کام کرتی رہتی ہے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام حاشیہ ص۹۳، خزائن ج۵ ص۹۳)
امام الانبیاء پر بہتان عظیم
جھوٹ نمبر:۳… ’’ایسا ہی احادیث صحیحہ میں آیا تھا کہ وہ مسیح موعود صدی کے سر پر آئے گا اور وہ چودھویں صدی کا مجدد ہوگا۔ سو یہ تمام علامات بھی اس زمانہ میں پوری ہوگئیں اور لکھا تھا کہ وہ اپنی پیدائش کی رو سے دو صدیوں میں اشتراک رکھے گا اور دو نام پائے گا اور اس کی پیدائش دو خاندان سے اشتراک رکھے گی اور چوتھی دو گونہ صفت یہ کہ پیدائش میں بھی جوڑے کے طور پر پیدا ہوگا۔ سو یہ سب نشانیاں ظاہر ہوگئیں۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۸، خزائن ج۲۱ ص۳۵۹)
اس عبارت میں مرزاقادیانی کے چھ عدد جھوٹ ہیں اور یہاں جمع کثرت ہے۔ اس لئے مرزائی حضرات کو چاہئے کہ کم ازکم وہ دس احادیث ایسی پیش کریں جن میں یہ باتیں موجود ہوں۔ لیکن ہم کہتے ہیں کہ اگر وہ دس احادیث ایسی نہیں پیش کر سکتے تو ہم صرف پانچ حدیثوں کا مطالبہ کرتے ہیں۔ اگر وہ پانچ حدیثیں بھی پیش نہیں کر سکتے تو ہم صرف ایک صحیح حدیث نبوی کا مطالبہ کرتے ہیں۔ لیکن ہم بلاخوف تردید کہہ سکتے ہیں کہ ایک صحیح حدیث تو درکنار ضعیف حدیث بھی قیامت تک نہیں دکھا سکتے اور پھر حضورﷺ پر جھوٹ بولنے والا شخص جہنمی ہے۔ جیسا کہ آپﷺ نے فرمایا: ’’من کذب علیّ متعمداً فلیتبوأ مقعدہ من النار (رواہ البخاری)‘‘ اور یہ حدیث حضورﷺ سے تواتر کے ساتھ منقول ہے۔ (مقدمہ موضوعات کبیر)
جھوٹ نمبر:۴… ’’آنحضرتﷺ نے فرمایا کہ جب کسی شہر میں وبا نازل ہو تو اس شہر کے لوگوں کو چاہئے کہ بلاتوقف اس شہر کو چھوڑ دیں۔ ورنہ وہ خدا سے لڑائی کرنے والے ٹھہریں گے۔‘‘
(ریویو ج۶ نمبر۹ ص۳۶۵، بابت ستمبر ۱۹۰۷ئ)
جھوٹ نمبر:۵… ’’مسیح موعود کی نسبت تو آثار میں یہ لکھا ہے کہ علماء اس کو قبول نہیں کریں گے۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۸۶، خزائن ج۲۱ ص۳۵۷)
آثار کا لفظ کم ازکم تین احادیث پر بولا جاتا ہے۔ حالانکہ یہ مضمون کسی حدیث میں نہیں آیا۔ یہ محض مرزاقادیانی کا اپنا افتراء اور جھوٹ ہے۔
جھوٹ نمبر:۶… ’’چونکہ حدیث صحیح میں آچکا ہے کہ مہدی معہود کے پاس ایک چھپی ہوئی کتاب