چاہیں اس کے نیچے لکھ دیں اور اب فیصلہ خدا کے ہاتھ ہے۔‘‘
الراقم! عبداﷲ احمد مرزاغلام احمد قادیانی مسیح موعود
عافاہ اﷲ والدہ مرقومہ، یکم؍ربیع الاوّل ۲۵ھ، ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء
مرزاقادیانی کی یہ دعا خدائے ذوالجلال کی بارگاہ میں مقبول ہوئی۔ مرزاقادیانی ہیضہ کے مرض میں مبتلا ہوکر عبرتناک حالت میں اس دنیا سے رخصت ہوئے اور مناظر اسلام مولانا ابوالوفا ثناء اﷲ امرتسریؒ ایک لمبی مدت تک بخیروعافیت زندہ رہے اور قادیانیت کی سرکوبی میں مشغول رہے۔ مرزاقادیانی کی موت کے تقریباً چالیس سال بعد آپ نے وفات پائی۔
قادیانی مسلمانوں کو کیا سمجھتے ہیں؟
قادیانی! جن کی بنیاد ہی جھوٹ پر ہے، جھوٹ بولنے میں بڑے ماہر ہیں۔ وہ اس بات کا ڈھنڈورا بڑے زوروشور سے پیٹتے ہیں کہ ان کی کوشش سے سینکڑوں لوگ دائرہ اسلام میں داخل ہوئے۔ جبکہ ان کی کوششوں کا اہل ہدف مسلم معاشرہ ہے۔ بھولے بھالے ناواقف مسلمانوں کو مسلمان تسلیم کرنے کے لئے تیار نہیں۔ غیرمسلم بھائیوں میں بھی یہ قادیانی بہت معصوم اور مظلوم بن کر یہ جتانے کی کوشش کرتے ہیں کہ یہ مسلمان ہم پر ظلم کر رہے ہیں اور ہمیں مسلمان ماننے کو تیار نہیں اور ہمارے غیرمسلم بھائی بھی بہت جلد ان کے فریب کا شکار ہو کر ان کی حمایت کے لئے تیار ہو جاتے ہیں۔ جب کہ قادیانی اپنے اصل عزائم کو چھپائے رکھتے ہیں جو مسلمانوں کے متعلق وہ اپنے دلوں میں رکھتے ہیں۔ ذیل میں ہم ان عقائد کا ذکر کریں گے جو وہ غیرقادیانی، یعنی مسلمانوں کے متعلق رکھتے ہیں۔
غیرقادیانیوں سے متعلق مرزاقادیانی کا بیان
مرزاقادیانی بیان کرتے ہیں: ’’جو شخص میری پیروی نہیں کرے گا اور میری جماعت میں داخل نہیں ہوگا وہ خدا اور رسول کی نافرمانی کرنے والا جہنمی ہے۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۹ ص۲۷، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۲۷۵)
رنڈیوں کی اولاد
’’میری ان کتابوں کو ہر مسلمان محبت کی نظر سے دیکھتا ہے اور اس کے معارف سے فائدہ اٹھاتا ہے اور میری دعوت کی تصدیق کرتا ہے اور اسے قبول کرتا ہے۔ مگر رنڈیوں (بدکار عورتوں) کی اولاد میری تصدیق نہیں کرتی ہے۔‘‘ (آئینہ کمالات اسلام ص۵۴۷،۵۴۸، خزائن ج۵)