میں محبت کا قتیل ہوں۔ لیکن تمہارا حسین قتیل اعداء تھا۔ یہ فرق ظاہر ہے۔
’’فواﷲ لیست فیہ منی زیادۃ وعندی شہادات من اﷲ فانظروا‘‘
(اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳)
بخدا حسین کو مجھ سے کوئی فضیلت نہیں۔ میرے پاس اس کے متعلق الٰہی شہادات ہیں سوچو تو سہی۔
’’وشتان مابینی وبین حسینکم‘ فانی اوید کل أن وانصر‘‘
(اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱)
مجھ میں اور تمہارے حسین میں بڑا فرق ہے۔ کیونکہ مجھے ہر آن تائید الٰہی حاصل ہوتی ہے۔ ’’واما حسین فاذکروا دشت کربلا۔ الیٰ ہذہ الایام تبکون فانظروا‘‘
(اعجاز احمدی ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۱۸۱)
لیکن حسین تم دشت کربلا کو یاد کر لو۔ آج کے دن تک تم رو رہے ہو۔ معاذ اﷲ! ایسی گستاخی، حضور علیہ السلام نے حسینؓ کو سید شباب اہل الجنۃ فرما کر تعریف کی ہے۔ لیکن مرزاقادیانی ہے کہ مسلمان کہلا کر آل رسول کی یوں ہتک شان کر رہا ہے۔ حسینکم (تمہارا حسین) جس سے ثابت ہوتا ہے کہ حسینؓ مسلمانوں کا ہے۔ مرزاقادیانی کو اس سے کچھ لگاؤ نہیں۔ سچ کہا کفار کو مؤمنوں سے کیا تعلق؟ رسول پاکؐ اور آل اطہارؓ تو کیا مرزاقادیانی نے تو خدائے قدوس کی ہتک وتوہین سے دریغ نہیں کیا۔
توہین خدا
الہامات ذیل پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی خدا کے شریک ہی نہیں۔ بلکہ خدا سے اعلیٰ اور افضل بننے کے مدعی ہیں۔
۱… ’’یا شمس یا قمر انت منی وانا منک‘‘
(حقیقت الوحی ص۷۴، خزائن ج۲۲ ص۷۷)
اے سورج اے چاند تو مجھ سے ہے اور میں تجھ سے ہوں۔
۲… ’’انت منی بمنزلۃ ولدی‘‘ (تو میرے فرزند کی بجا ہے)
(حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹)
۳… ’’الارض والسماء معک کما ہو معی‘‘ (حقیقت الوحی ص۷۵، خزائن ج۲۲ ص۷۸)
زمین وآسمان تیرے (مرزا کے) ایسے ہی تابع ہیں جیسے میرے (خدا) کے تابع ہیں۔