دیکھئے! ان خرافات میں کس قدر توہین رسول پاکؐ اور مرزاقادیانی کی انانیّت کی بانگ دی گئی ہے۔ کیا رسول خدا سے فضیلت وبرتری کا مدعی آپ کی شان ارفع کی تنقیص کرنے والا شخص بھی مسلمانوں میں شمار ہوسکتا ہے؟ اگر درخانہ کس است ہمیں حرف بس است!
آل رسولؐ کی تذلیل
جب مرزاقادیانی رسول پاکؐ کی ہتک شان سے نہیں ٹلے تو آل رسولؐ کی ان کے دل میں کیا عزت ہوسکتی تھی۔ صاف کہنے لگے کہ ’’ایک تم میں ہے (یعنی مرزاقادیانی) جو علیؓ سے افضل ہے۔‘‘ (ملفوظات ج۲ ص۱۴۲) دوسری جگہ فرماتے ہیں ؎
کربلائیست سیر ہر آنم
صد حسین است درگریبانم
(نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
دیکھئے! حضرت امام حسینؓ کی کیسی تحقیر کی گئی ہے۔ اسی پر اکتفاء نہیں اور لیجئے! حضرت امام حسینؓ نے معرکۂ کربلا میں اپنے مبارز کے سامنے یہ معنی خیز رجز پڑھی تھی۔
انا ابن علے الخیر من اٰل ہاشم
کفا فی بہذا مفخراً حین افخر
میں علیؓ سردار بنی ہاشم کا فرزند ہوں۔ یہ فخر میرے لئے کافی ہے جب میں فخر کروں۔
’’وجدی رسول اکرم مما مشیٰ ونحن سراج اﷲ فی الناس یظہر‘‘ میرے جد پاک رسول اکرمؐ تمام کائنات کے سردار ہیں اور ہم لوگوں کے لئے خدا کی طرف سے چراغ ہدایت ہیں۔
’’وفاطمۃ امی سلالۃ احمد وعمی یدعی ذالجناحین جعفر‘‘ میری والدہ فاطمہؓ جگر گوشہ رسولؐ ہیں اور میرے چچا جعفر طیارؓ ہیں۔
چونکہ آپ کا یہ بیان مبنی برحقیقت تھا اس لئے مخالفین (یزیدیوں) کو اس کا کوئی جواب دینے کی جرأت نہ ہوئی۔ لیکن افسوس کہ چودھویں صدی کے یزیدی صفت متنبی قادیان (مرزاقادیانی) نے اس کی کمی کو پورا کیا۔ اسی بحر وقافیہ میں اس کا معاوضہ یوں کیاگیا ہے ؎
وانی قتیل الحب لکن حسینکم
قتیل العدیٰ والفرق اجلیٰ واظہر
(اعجاز احمدی ص۸۱، خزائن ج۱۹ ص۱۹۳)