جیسی قرآن کی صفت لاریب فیہ ہے اور قرآن وحی نبوت ہے اور وحی نبوت کی صفت لاریب فیہ ہوتی ہے تو مرزاقادیانی کی وحی نبوت والی وحی ہوئی۔ نہ غیر!
مرزاقادیانی کا دعویٰ دنیا کے تمام انسانوں کے لئے
خداتعالیٰ نے میری پیروی کو فرض قرار دیا
دوستو! کیا کسی بزرگ نے یہ دعویٰ کیا ہے کہ میری وحی کی صفت لاریب فیہ ہے اور میری اطاعت سب انسانوں پر فرض ہے۔ جیسا کہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’اب بالآخر یہ سوال باقی رہا کہ اس زمانہ میں امام الزمان کون ہے۔ جس کی پیروی تمام عام مسلمانوں اور زاہدوں اور خواب بینوں اور ملہموں کو کرنی خداتعالیٰ کی طرف سے فرض قرار دیاگیا ہے۔ سو میں اس وقت بے دھڑک کہتا ہوں کہ خداتعالیٰ کے فضل وعنایت سے امام الزمان میں ہوں۔‘‘
(ضرورت الامام ص۲۴، خزائن ج۱۳ ص۴۹۵)
اس عبارت سے ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی کی پیروی کو خداتعالیٰ نے سب انسانوں کے لئے فرض قرار دیا اور فرض کا منکر کافر ہوتاہے۔ جو مرزاقادیانی کی پیروی کا انکار کرے وہ کافر ہے۔ حضرت آدم علیہ السلام سے لے کر محمد رسول اﷲﷺ تک جتنے انبیاء دنیامیں تشریف لائے ان کی پیروی کو ان کی امتوں کے لئے خداتعالیٰ نے فرض قرار دیا۔ یہ ہی تو نبی کی خاص خصوصیت ہے۔ جیسا کہ اﷲتعالیٰ فرماتے ہیں۔ ’’وما ارسلنا من رسول الا لیطاع باذن اﷲ‘‘ نبی اپنی تمام امت کے لئے مطاع ہوتا ہے۔ اﷲتعالیٰ نبی کو امت کے لئے مطاع بناکر بھیجتے ہیں۔ یہ ہی دعویٰ مرزاقادیانی کا ہے کہ میں سب انسانوں کے لئے مطاع ہوں۔ بعض لاہوری کہہ دیا کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے امام الزمان کہا ہے۔ اپنے کو نبی تو نہیں کہا میں کہتا ہوں امام کہنے سے نبی کی نفی تو نہیں ہوتی۔ نبی بھی امام ہوتا ہے۔ دیکھو: ’’انی جاعلک للناس اماما‘‘ قرآن شریف نبی کو بھی امام الزمان قرار دیتا ہے۔ غرضیکہ کسی بزرگ سے ایسے دعوؤں کا ثبوت نہیں۔ ہم نے سید مدثر شاہ صاحب کی کتاب ملفوظات اولیاء امت کا بغور مطالعہ کیا۔ کسی بزرگ کا ایسا دعویٰ نہیں پیش کیاگیا۔ بلکہ بعض بزرگوں کی جذبی وکشفی کیفیات کو نقل کر کے مسلمانوں کو دھوکہ دیا گیا ہے۔ اس معیار پر کسی بزرگ کا دعویٰ پیش کرو۔ جیسا کہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’اب اس کے مقابل یہ پیش کرنا کہ اکبر بادشاہ نے نبوت کا دعویٰ کیا یا روشن دین جالندھری نے دعویٰ کیا یا کسی اور شخص نے دعویٰ کیا اور وہ ہلاک نہیں ہوئے تو پہلے ان لوگوں کی خاص تحریر سے ان کا دعویٰ ثابت کرنا چاہئے اور وہ الہام پیش کرنا چاہئے جو الہام انہوں نے خدا کے نام پر لوگوں کو سنایا۔ یعنی یہ کہا کہ ان