۱… ’’اسہال۔‘‘ (ریویو ج۲۵ نمبر۸ ص۶)
۲… ’’تشنج دل۔‘‘ (اربعین نمبر۳،۴ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۱)
۳… ’’کم خوابی۔‘‘
۴… ’’حافظہ اچھا نہیں۔‘‘ (نسیم دعوت ص۷۱ حاشیہ، خزائن ج۱۹ص۴۳۹)
۵… ’’مرض ضعف دماغ کے ساتھ سخت سخت دورے پڑتے تھے۔‘‘
(فتح اسلام ص۲۷، خزائن ج۳ ص۱۷)
۶… ’’ہاضمہ اچھا نہیں تھا۔‘‘ (ریویو ج۱۵ نمبر۸ ص۶)
۷… ’’میرا تو یہ حال ہے کہ باوجود اس کے دو بیماریوں میں ہمیشہ سے مبتلا رہتا ہوں۔ تاہم آج کل کی مصروفیت کا یہ حال ہے کہ رات کو مکان کے دروازے بند کر کے بڑی بڑی رات تک بیٹھا اس کام کو کرتا رہتا ہوں۔ حالانکہ زیادہ جاگنے سے مراق کی بیماری ترقی کرتی ہے اور دوران سر کا دورہ ہو جاتا ہے۔ تاہم میں اس بات کی پرواہ نہیں کرتا اور اس کام کو کئے جاتا ہوں۔‘‘
(اخبار الحکم قادیان ج۵ نمبر۴۰، مورخہ ۳۱؍اکتوبر ۱۹۰۱ء ص۶ کالم نمبر۱، ملفوظات ج۲ ص۳۷۶)
مرزاقادیانی کی شخصیت ان کی اپنی زبانی
کرم خاکی ہوں میرے پیارے نہ آدم زاد ہوں
ہوں بشر کی جائے نفرت اور انسانوں کی عار
(درثمین ص۹۴، براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۹۷، خزائن ج۲۱ ص۱۲۷)
نوٹ… اردو ادب کا کلیہ قاعدہ ہے کہ لفظ ’’نہ‘‘ اگردرمیان ہو تو دونوں طرف کے متعلق نفی کے معنی دیتا ہے۔
نفی اردو ترجمہ: میرے پیارے نہ میں مٹی کا کیڑا ہوں اور نہ میں آدم کی اولاد ہوں۔ میں انسان (عورت اور مرد) کی نفرت والی جگہ ہوں اور ننگ انسانیت ہوں۔
پنجابی ترجمہ: نہ تے میں مٹی دا کیڑا ہاں تے نہ ای میں بندے دا پتر ہاں۔ میں مرداں تے زنانیاں دی شرمگاہ ہاں۔ تے نالے میں انسانیت دا منہ چڑاون والا ہاں!
مرزائی حضرات کہا کرتے ہیں کہ یہ مرزاقادیانی کی انکساری اور عاجزی تھی اور ایسی ہی عاجزی حضرت داؤد علیہ السلام نے زبور میں بیان کی ہے۔