فاضل مرحوم مولانا فیضی سے مرزاقادیانی کی ناراضگی
یہ امر کہ مرزاقادیانی کا فاضل مرحوم نے کیا نقصان کیا تھا اور کیوں ان کو بعد وفات برا بھلا کہنے پر مستعد ہوئے۔ واضح ہو کہ فاضل مرحوم ایک مہذب اور عالی ظرف تھے۔ باوجود اس کے کہ مرزاقادیانی کے عقائد کے مخالف تھے۔ کبھی کسی تحریر یا تقریر میں آپ نے مرزاقادیانی سے اختلاف ظاہر کرتے ہوئے کبھی بھی سخت کلامی نہ کی تھی۔ ان سے قصور صرف یہ سرزد ہوا کہ ایک دفعہ حسب تجویز چند اکابر اسلام آپ سیالکوٹ میں مرزاقادیانی سے جاملے اور آپ کے علمی کمالات (جن کا ان کو ہمیشہ دعویٰ رہتا تھا) کی قلعی یوں کھولی کہ ایک بے نقط قصیدہ عربیہ منظومہ خود مرزاقادیانی کے پیش کیا کہ آپ اس کا جواب دیں۔ مرزاقادیانی سخت گھبرائے اور کچھ سمجھ نہ سکے کہ قصیدہ میں کیا لکھا ہے نہ کوئی جواب دے سکے۔ مولوی صاحب مرحوم مرزاقادیانی سے بے اعتقاد ہوکر واپس آئے اور اخبارات کے ذریعہ ساری کیفیت کھول دی اور وہ قصیدہ بھی ایک اسلامی رسالہ انجمن نعمانیہ لاہور میں شائع کر دیا۔ جس کو شائع ہوئے قریباً ۶سال کا عرصہ گزر چکا ہے۔ اب تک مرزاقادیانی یا ان کے کسی حواری کو جواب لکھنے کی طاقت نہ ہوئی اور نہ ہی اس کیفیت کی جو اخبارات میں شائع ہوئی کسی مرزائی نے تردید لکھی۔ (سچی بات کی تردید کیا کرتے؟) ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ وہ قصیدہ ہدیہ ناظرین کر دیں۔ اہل علم ناظرین مرحوم کی علمی فضیلت کا اندازہ اس قصیدہ سے لگا سکیں گے اور اس قصیدہ کو مرزاقادیانی کے مدعی اعجاز کلامی کے قصائد سے مقابلہ کرنے سے ہر دو صاحبان کی قادر الکلامی اور فصاحت وبلاغت کا بھی وزن کر سکیں گے اور بفحوائے مشک آنست کہ خود ببوید نہ کہ عطار بگوید! قصیدہ خود اس کی شہادت دے گا کہ مرزاقادیانی اس کے جواب دینے سے عاجز ہیں اور اس کا جواب دینا ان کے امکان سے باہر ہے اور پیشتر اس کے کہ وہ قصیدہ لکھا جاوے (سراج الاخبار ۹؍مئی ۱۸۹۹ء ص۷) سے ہم وہ مضمون نقل کرتے ہیں جو کہ فیضی مرحوم نے سیالکوٹ والی کیفیت اپنے قلم سے لکھ کر اخبار مذکور میں شائع کرائی تھی۔ وہو ہذا!
نقل مضمون سراج الاخبار ۹؍مئی ۱۸۹۹ء مشتہرہ فیضی مرحوم
’’ناظرین! مرزاقادیانی کی حالت پر نہایت ہی افسوس آتا ہے کہ وہ باوجود یکہ لیاقت علمی بھی جیسا کہ چاہئے نہیں رکھتے۔ کس قدر قرآن وحدیث کابگاڑ کر رہے ہیں۔ سیالکوٹ کے کئی ایک احباب جانتے ہوں گے کہ ۱۳؍فروری ۱۸۹۹ء کو جب یہ خاکسار سیالکوٹ میں مسجد حکیم حسام الدین صاحب میں مرزاقادیانی سے ملا تو ایک قصیدہ عربی بے نقط منظومہ، خود مرزاقادیانی کے