اور (حقیقت الوحی ص۶۴، خزائن ج۲۲ ص۶۸۹ ضمیمہ عربی) میں لکھتے ہیں: ’’وان رسولنا خاتم النبیین وعلیہ انقطعت سلسلۃ المرسلین‘‘ تحقیق ہمارے رسول خاتم النبیین ہیں اور ان پر رسولوں کا سلسلہ منقطع ہوگیا۔
حدیث یازدہم
’’حدثنا اسمٰعیل قلت لا بن ابی اوفی رایت ابراہیم ابن النبیﷺ قال مات صغیرا ولو قضی ان یکون بعد محمدﷺ نبی لعاش ابنہ ولکن لا نبی بعدہ‘‘ اسماعیل جو سند میں مذکور ہیں۔ فرماتے ہیں کہ میں نے ابن ابی اوفی سے دریافت کیا کہ آپ نے حضور پرنورﷺ کے صاحبزادہ صاحب ابراہیم کو دیکھا ہے تو انہوں نے فرمایا کہ وہ تو چھوٹے ہی رحلت فرماگئے تھے اور اگر یہ فیصلہ ازل میں ہوچکا ہوتا کہ محمدﷺ کے بعد کسی کو منصب نبوت عطاء ہوگا تو آپ کے صاحبزادے زندہ رہتے۔ لیکن آپﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہوگا۔ لہٰذا ان کو زندہ نہیں رکھا گیا۔
حدیث دوازدہم
’’انا اخر الانبیاء وانتم اخر الامم (ابن ماجہ باب فتنۃ دجال ص۳۰۷)‘‘ {میں سب نبیوں کا پچھلا نبی ہوں اور تم تمام امتوں کی پچھلی امت ہو۔}
اگرچہ مذکورہ سات آیات قرآنی اور بارہ احادیث نبویﷺ سے مسئلہ ختم نبوت بغیر کسی کی کھینچ تان کے آفتاب نیمروز سے زیادہ تر واضح ہوگیا ہے۔ مگر ہم مزید وضاحت کے لئے مذکورہ مسئلہ کو اجماع امت اور دلائل عقلیہ سے ثابت کرتے ہیں۔ ناظرین بغور پڑھیں۔
اجماع امت
حضرت ابوبکرؓ فرماتے ہیں کہ ’’قد انقطع الوحی وتم الدین‘‘ ترجمہ: کہ وحی منقطع ہوگئی اور دین مکمل ہوگیا۔ حضرت عمرفاروقؓ نے آپ کی وفات پر کہا ’’بابی انت وامی یا رسول اﷲ قد بلغ من فضیلتک عندہ ان بعثک اخرالانبیائ‘‘ یعنی میرے ماں باپ قربان آپﷺ کو خدا نے آخری نبی بھیجا تھا۔ (مواہب الرحمن ج۲ ص۴۹۶)
حضرت علیؓ فرماتے ہیں۔ ’’وھو خاتم النبیین‘‘ کہ آپﷺ نبیوں کو ختم کرنے والے ہیں۔ (شمائل ترمذی ص۲)
حضرت انسؓ فرماتے ہیں: ’’لان نبیکم خاتم الانبیائ‘‘ کہ آپ آخری نبی ہیں۔ (تلخیص التاریخ جلد۱ ص۲۹۴)