مٹی سے جیسے صورت جانور کی، ساتھ حکم میرے کے پس پھونکتا تھا تو بیچ اس کے پس ہو جاتا پرندہ ساتھ حکم میرے کے۔}
پس قرآن کریم صاف اعلان کرتا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام کا یہ عظیم معجزہ تھا۔ لیکن مرزاقادیانی دجال کو قرآن کریم سے کیا تعلق؟ اس کا اگر تعلق ہے تو قرآن پر جھوٹ بولنے سے ہے اور مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔ پس مرزاقادیانی تو اپنے فتوے سے ہی مرتد ہوگیا۔
نہ تم صدمے ہمیں دیتے نہ ہم فریاد یوں کرتے
نہ کھلتے راز سربستہ نہ رسوائیاں ہوتیں
جھوٹ نمبر:۲۴… مرزاغلام احمد ابن چراغ بی بی لکھتے ہیں کہ: ’’قرآن شریف خدا کی کتاب اور میرے منہ کی باتیں ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۸۴، خزائن ج۲۲ ص۸۷)
نوٹ… یہاں مرزاقادیانی دجال قرآن شریف کو اپنے منہ کی باتیں کہہ رہا ہے۔ نعوذ باﷲ من ذالک!
مرزاقادیانی کے مختلف کذبات
جھوٹ نمبر:۲۵… (میری پیش گوئی عبداﷲ آتھم) ’’میں یہ بیان تھا کہ فریقین میں سے جو شخص اپنے عقیدہ کی رو سے جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا۔ سو مجھ سے وہ پہلے مر گیا۔‘‘
(کشتی نوح ص۶، خزائن ج۱۹ ص۶)
حالانکہ پیش گوئی میں تھا کہ جو شخص غلط عقیدہ پر ہے وہ پندرہ ماہ میں مر جائے گا۔ مگر مرزاقادیانی اس جگہ پندرہ ماہ کی قید اڑا کر پیش گوئی کو وسیع کر رہے ہیں اور واضح جھوٹ بول رہے ہیں۔ میں مرزائیوں سے پوچھتا ہوں کیا یہ ڈبل جھوٹ نہیں ہے اور انصاف سے کہئے کہ کسی کو جھوٹا ثابت کرنے کے لئے اس سے زیادہ اور کیا دلیل ہوسکتی ہے کہ اس کے جھوٹ ثابت کئے جائیں۔ ورنہ جھوٹ بول کر بھی انسان جھوٹا ثابت نہ ہو تو پھر اسے جھوٹا کس طرح ثابت کیا جائے۔ جب کہ خود مرزاقادیانی کو اقرار ہے کہ: ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ ص۲۳۱)
جھوٹ نمبر:۲۶… ’’اوّل تم میں سے مولوی اسماعیل علی گڑھی نے میرے مقابل پر کہا کہ ہم میں سے جو جھوٹا ہے وہ پہلے مرے گا۔ سو دس سال کے قریب ہوچکے وہ مرگیا۔‘‘
(نزول المسیح ص۳۱، خزائن ج۱۸ ص۴۰۹، اربعین نمبر۳ ص۹، خزائن ج۱۷ ص۳۹۴)