نبی نہیں بلکہ محدث ہوں۔ مجھ سے خدا کلام کرتا ہے جیسا محدثین سے کرتا ہے۔‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۷۹، خزائن ج۷ص۲۹۷)
پھر مرزاقادیانی کے قادیانی مریدوں اور مرزامحمود کو کیا ہوگیا ہے کہ مرشد کی مخالفت کر کے ان کو حقیقی نبی ورسول کہہ رہے ہیں۔ کیا یہ مرشد جی کی صریح نافرمانی نہیں ہے۔
۹… ’’آپ نے ’’لا نبی بعدی‘‘ کہہ کر کسی نئے یا دوبارہ آنے والے نبی کا قطعاً دروازہ بند کر دیا۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۵۲، خزائن ج۱۴ ص۴۰۰)
۱۰… ’’میں مدعی نبوت نہیں ہوں بلکہ ایسے مدعی کو دائرہ اسلام سے خارج سمجھتا ہوں۔‘‘
(فیصلہ آسمانی ص۴، خزائن ج۴ ص۳۱۳)
ناظرین! غور کریں مرزاقادیانی کی اس دورنگی چال کا کیا کہنا۔ کھلے الفاظ میں نبوت ورسالت کا دعویٰ بھی کرتے ہیں۔ پھر اس سے صاف انکار بھی کرتے ہیں اور اپنی نسبت اپنے ہاتھ سے فتویٰ تکفیر بھی صادر کرتے ہیں۔ اب مرزائیوں کے لئے سخت مشکل کا سامنا ہے ان کو نبوت کا مدعی قرار دیں تو ان کے دئیے ہوئے فتوے پر ایمان لاکر ان کو کافر، ملحد، زندیق بھی ماننا پڑتا ہے۔ اگر ان کو نبی ورسول نہ مانیں تو احمدیت سے خارج سمجھے جاتے ہیں اور نیز ان الہامات ودعاوی کا انکار کرنا پڑتا ہے۔ جن میں نبوت ورسالت کا صاف اعلان کیاگیا ہے۔ بلکہ آپ نے تو یہاں تک لکھ دیا ہے ؎
منم مسیح زمان ومنم کلیم خدا
منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد
(درثمین ص۱۳۸فارسی)
بہتر صورت یہی ہے کہ ان کے اعلان نبوت کو بھی درست سمجھیں اور ان کے مدلل فتوے کی بنا پر ان کے فتوے تکفیر پر مہر کر دیں۔
مرزاقادیانی کی اخلاقی حالت
نبی، ولی، مجدد، محدث تو کیا ہر ایک شریف انسان کی شرافت کا معیار اس کی اخلاقی حالت سے معلوم کیا جاسکتا ہے۔ ہمارے نبی آخرالزمانﷺ کو کفار کی طرف سے کس قدر اذیات وتکالیف پہنچیں۔ راستوں میں کانٹے بچھائے جاتے، نماز پڑھتے ہوئے آپ کی گردن مبارک پر مرداروں کا گلا سڑا معدہ (اوجھڑی) پھینکی جاتی۔ آپﷺ کے گلوئے مبارک میں کپڑا ڈال کر گلا گھونٹا جاتا۔ آپﷺ کے مبارک جسم کو پتھراؤ کر کے لہولہان کیا جاتا اور ہرقسم کی اذیتیں دی