حالت بیداری میں معہ جسم کے ہوئی۔ جمہور علماء صحابہ تابعین اور تبع تابعین اور ان کے بعد کل فقہاء اور متکلمین اسی عقیدہ پر ہیں اور صحیح حدیثیں اور خبریں اسی پر متوارد ہیں۔
مولانا شاہ ولی اﷲ کا بیان
حضرت مولانا شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی فرماتے ہیں: ’’واسریٰ بہ الیٰ المسجد الاقصٰی ثم الیٰ سدرۃ المنتہٰی والی ماشاء اﷲ وکل ذالک بجسدہ ﷺ (حجۃ اﷲ البالغہ ج۲ ص۱۹۰)‘‘ یعنی (اسی اثناء میں) آپ کو مسجد اقصیٰ کی سیر کرائی گئی پھر وہاں سے سدرۃ المنتہیٰ اور جہاں تک خدا کی مرضی تھی سیر کرائی گئی۔ یہ تمام امور حالت بیداری میں جسم کے ساتھ واقع ہوئے۔
یہاں تک علمائے متقدمین کے ارشادات معراج جسمانی کے اثبات میں تحریر کئے گئے۔ اب یہاں سے عقلی پتلوں کی خاطر چند دلائل عقلیہ لکھے جاتے ہیں۔ جو اصھاب عقلی امور کو ہرحال میں ترجیح دینے والے ہیں وہ بغور ملاحظہ فرماویں اور فیصلہ اپنے دلوں پر چھوڑ دیں۔
معراج جسمانی کے عقلی دلائل
۱… جس قادر ذوالجلال نے پرندوں کو طاقت طیران (پرواز) بخشی ہے اور وہ باوجود کثیف الجسم ہونے کے جو سماء (آسمان کی فضاء (ادھر)) میں اڑتے پھرتے ہیں کیا وہ حی قیوم حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو آسمانوں کی سیر کرانے پر قادر نہیں؟
۲… جب انسان جیسی کمزور ہستی کو پروردگار عالم نے اتنی طاقت بخشی ہے کہ وہ اپنے ناتوان بازو سے پتھر جیسی ثقیل اور بوجھل شیٔ کو اوپر پھینک سکتا ہے تو کیا یہ پتھر کا پھینکنا اس امر کا مشعر نہیں کہ جب انسان ضعیف البیان اپنی خدا داد طاقت سے زمین کی اتنی بڑی اور بے حد طاقت کو مغلوب کر لیتا ہے تو کیا وہ مالک الملک جبار وقہار حضرت محمد مصطفیٰﷺ کو مع آپ کے جسم کے آسمانوں پر نہیں لے جا سکتا؟
۳… جس احکم الحاکمین نے فرشتوں کو اولیٰ اجنحۃ مثنیٰ وثلاث ورباع (دو،دو، تین، تین، چار، چار پر دئیے ہیں) اور ان کے نزول وصعود (اترنے اور چڑھنے کوکوئی شیٔ مانع نہیں۔ چنانچہ وہ اترتے اور چڑھتے بھی ہیں) تو کیا وہ مالک عزیز، قادر ذوالجلال حضرت خاتم الانبیائ، سراج منیر سید البشر کو اوپر لے جانے پر قادر نہیں؟ (بلیٰ وھو علی کل شیٔ قدیر)
ناظرین! معراج جسمانی کے مختصراً عقلی اور نقلی دلائل (مگر مکمل) بیان کرنے کے بعد جی چاہتا ہے کہ مخالفین کے عقلی اور نقلی شبہات کا بھی مختصراً صحیح جواب لکھوں تاکہ سادہ لوح طبیعتیں ان