اور یہ زمانہ اس زمانہ کے لئے بطور ارہاص واقع ہوا ہے۔ یعنی جلالی طور پر اور جسمانی طور پر خداتعالیٰ اتمام حجت کرے گا۔ اب بجائے اس کے جمالی طور پر رفق واحسان سے اتمام حجت کر رہا ہے۔‘‘
اس عبارت میں نص آیت قران سے استدلال کرتے ہوئے مرزاقادیانی جسمانی طور پر مسیح علیہ السلام کے نزول وجلال کی خبر دے رہے ہیں اور اب قرآنی استدلال کے رو سے اس کے خلاف مسیح کے نزول اور جسمانی طور پر آنے کا شدومد سے انکار کر رہے ہیں۔ اب بتایا جائے مرزاقادیانی کا کون سا بیان سچا اور کون سا جھوٹا ہے؟۔ بہتر یہی ہے کہ براہین والے بیان کو سچا قرار دیا جائے تاکہ جمہور اہل اسلام کے عقیدہ سے تطابق ہو جائے اور حال کے بیان کو بالکل جھوٹ قرار دیا جائے۔ جس میں یہ خود غرضی پائی جاتی ہے کہ مسیح کو فوت کر کے اپنے لئے جگہ خالی کرنا منظور ہے۔
مرزاقادیانی کے عجیب وغریب اقوال
عورت بن کر حاملہ ہو جانا اور بچہ جننا
چونکہ آپ مسیح موعود ہونے کے مدعی ہیں۔ حالانکہ آنے والے مسیح کا نام عیسیٰ بن مریم ہے اور آپ کا یہ نام نہیں نہ مریم کے بیٹے ہیں۔ اس لئے آپ نے عیسیٰ بن مریم بننے کی ایسی توجیہہ فرمائی کہ پڑھ کر ہنسی آتی ہے۔ فرماتے ہیں جیسا کہ براہین احمدیہ سے ظاہر ہے دوبرس تک صفت مریمیت میں پرورش فرمائی اور پردہ میں نشوونما پاتا رہا۔ پھر جب اس پر دو برس گزرے تو جیسا کہ براہین احمدیہ میں ہے۔ مریم کی طرح عیسیٰ کی روح مجھ میں نفخ کی گئی اور استعارہ کے رنگ میں مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا اور کئی مہینہ بعد جو دس مہینہ سے زیادہ نہیں مجھے مریم سے عیسیٰ بنایا گیا۔ اس طور سے میں عیسیٰ بن مریم ٹھہرا؟۔ (کشتی نوح ص۴۶،۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰)
عیسائیوں کی تثلیث تو سنا کرتے تھے۔ مرزاقادیانی ان سے بھی بڑھ گئے۔ آپ مرد سے عورت بن گئے۔ دو سال تک عورت کی صفت میں پرورش پائی۔ پھر آپ کو حمل بھی ہوگیا۔ جو دس مہینے رہا۔ پھر بچہ (عیسیٰ) جنا۔ مرزاقادیانی تھے تو ایک مگر آپ ہی مرد (غلام احمد) آپ ہی عورت (مریم) آپ ہی بچہ (عیسیٰ) ہیں۔ سبحان اﷲ! این چہ بوالعجبی است خود کوزہ وخود کوزہ گرو خود گل کوزہ۔ بھلاان رازوں کو کون سمجھے ؎
کوئی جانے تو کیا جانے کوئی سمجھے تو کیا سمجھے