مسجد میں پیش گوئی کرناکہ مرزاقادیانی بہت جلدی عذاب سے ہلاک ہوگا اور اس کے بعد چار دن کو تمام مخالف علماء کی موجودگی پر ہی یوں ناگہانی مہلک اور عذابدہ بیماری میں مبتلا ہوکر مرجانا یہ ایسے واقعات ہیں جو مرنے والے کے برخلاف زبردست اس امر کا پیش کر رہے ہیں کہ وہ مفتری علی اﷲ تھا۔ اس نے دانستہ خدا پر جھوٹ باندھا اور اس کی سزا میں یہ واقعات اس کو پیش آئے۔ ’’فاعتبروا یا اولی الابصار‘‘
مرزاقادیانی کے وہ وعدے اب کہاں ہیں کہ محمدی بیگم ضرور میرے نکاح میں آئے گی۔ کیونکہ میرا اور اس کا آسمان پر نکاح ہوچکا ہے اور یہ ایسی اٹل پیش گوئی ہے کہ زمین وآسمان ٹل جائیں اور یہ نہ ٹلے اور کہ مولوی محمد حسن ضرور ضرور میری زندگی میں میرا مرید بن جائے گا اور کہ مولوی ثناء اﷲجو میرے برخلاف لکھا کرتا ہے میری زندگی میں مر جائے گا۔ وغیرہ، وغیرہ!
مرنے والا تو اب ان تمام باتوں کی جوابدہی سے عاجز ہوکر لحد میں جاسویا ہے۔ کیا اس کا کوئی حواری اب جواب دینے کی جرأت کر سکتا ہے۔ ہمارے خیال میں جواب دینا تو قیامت تک بھی محال ہے۔ اب مرزائی دوستوں سے ہم بادب کہتے ہیں ؎
اب ہو چکی نماز مصلیٰ اٹھائیے
دیر کرنے کا اب موقعہ نہیں۔ مرزائی دعاوی سے تائب ہوکر جلدی اسلام قدیم کا دامن پکڑ لیں۔ والحق احق بالاتباع!
تاریخ وفات مرزاغلام احمد قادیانی
ہائے ظالم موت تو نے کیا کیا
آن کی اک آن میں کیا غم دیا
بیٹھے بٹھلائے یہ کیا صدمہ دیا
راحت و آرام جس سے کھو گیا
صد ہزاران بندگان دہر کو
خاک میں پامال تو نے کر دیا
جو کیا کرتے تھے بس دعوے بڑے
اب کہیں ان کا نہیں ملتا پتا
بادشاہ مصر وہ فرعون بھی
جو کہا کرتا تھا میں ہی ہوں خدا