پھر خدا مرزاقادیانی کو کہتا ہے۔ ’’انت من مائناوہم من فثل‘‘ (انجام آتھم ص۵۵، خزائن ج۱۱ ص۵۵) اسی صفحہ پر لکھا ہے۔ ’’خدا عرش پر تیری تعریف کرتا ہے اور تیری طرف چلا آتا ہے۔ خدا قادیان میں نازل ہوگا۔‘‘ (البشریٰ ج۱ ص۵۶، تذکرہ ص۴۳۷)
’’ہم تجھے ایک لڑکے کی خوشخبری دیتے ہیں جو حق اور بلندی کا مظہر ہوگا۔ گویا خدا ہی آسمان سے اترآیا۔‘‘ (الاستفتاء ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۷۱۲)
مرزااور مرزائی
میرا یقین نہیں کہ مرزائی درحقیقت ان باتوں کو صحیح سمجھتے ہیں۔ کیونکہ کوئی صاحب عقل انسان ان تمام کتابوں کو پڑھ کر کبھی اس فیصلہ پر قائم نہیں رہ سکتا کہ مرزاقادیانی نبی یا محدث تھا بلکہ اس کو تو ایک معمولی دنیادار مسلمان بھی سمجھنا قرین قیاس نہیں۔ ہاں! باوجود مرزاقادیانی کے متعلق میرے دل میں بہت نفرت ہے۔ تاہم میں خود بھی اسے ایک حد تک معذور سمجھتا ہوں۔ وہ کیوں! اس کا جواب بھی سن لیجئے۔ کیونکہ مرزاقادیانی کی تصانیف اس بات کی شاہد ہیں کہ وہ مراقی ہے۔ اس لئے یہ اس کا قصور نہیں کہ اس نے نبوت کا دعویٰ کیا۔
یقین کیجئے کہ ان مرزائیوں میں تقریباً ۸۰فیصدی وہ مرزائی ہیں جنہوں نے مرزاقادیانی کی ایک کتاب بھی نہیں پڑھی اور مرزائی مولویوں کے کہنے پر مرزائی ہوگئے اور باقی ۲۰فیصدی وہ مرزائی ہیں جنہوں نے ان کی تصانیف تو پڑھی ہیں لیکن محض اپنی روٹی کمانے یا چند پیسے پیداکرنے کے لئے یہ پاکھنڈ بنا رکھا ہے۔ ورنہ ویسے یہ لوگ بھی اس حقیقت کو خوب سمجھتے ہیں۔ مگر جیسے آپ نے کئی بار دیکھا ہے کہ چوری ڈاکہ وغیرہ کاموں کی برائی سے ہر شخص واقف ہے۔ لیکن جن لوگوں کا پیشہ ہو چکاہے وہ ان افعال سے باز نہیں آتے۔ اسی طرح مرزائی بھی اپنے مذہب کی حقیقت کو خوب جانتے ہیں۔ لیکن دنیوی مفاد کی خاطر باز نہیں آتے۔
مجھے اندیشہ ہے کہ اگر مرزائیت جیسے فتنے اسلامی تنظیم کے شیرازہ بکھیرنے میں مصروف کار رہے تو مسلمانوں کی کمزور قوم جو نہ صرف اقتصادی مصائب میں پھنسی ہوئی ہے۔ بلکہ ایک غیرقوم کی محکوم ہے۔ مشکل سے ان کا انسداد کر سکے گی۔ اب والدین کا اوّلین فرض ہے کہ اولاد کو مذہبی اصولوں سے واقف کریں۔ اس لئے تمام قوم کا یہ فرض ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کی تمام تصانیف کے اہم حصے اخبارات اور رسائل میں شائع کریں اور ساتھ ہی ہر محلہ کی مسجد میں جمعہ کے روز عورتوں کے لئے پردہ کا انتظام کیا جائے۔ وہاں مرزائیت کے اصولوں پر بحث ہو اور عورتوں کو