محمد مصطفی ہیں، عین محمد ہیں
مرزاغلام احمد قادیانی اپنے آپ کو مسیح موعود ثابت کرنے کے بعد اب اپنے آپ کو محمد مصطفیﷺ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’ادھر بچہ پیدا ہوا اور اس کے کان میں اذان دی جاتی ہے اور شروع ہی میں اس کو خدا اور رسول پاک کا نام سنایا جاتا ہے۔ بعینہ یہ بات میرے ساتھ ہوئی۔ میں ابھی احمدیت میں بطور بچہ کے ہی تھا جو میرے کان میں یہ آواز پڑی کہ مسیح موعود (محمد است وعین محمد است)‘‘ (اخبار الفضل قادیان مورخہ ۲۱؍اکتوبر ۱۹۳۱ئ)
’’میں اس سے بالکل بے بہرہ تھا کہ مسیح موعود پکار پکار کر کہہ رہا ہے کہ منم محمد واحمد کہ مجتبیٰ باشد! پھر میں اس مشکل سے بے علم تھا کہ خدا کا ہر برگزیدہ نبی اپنے آپ کو بروز محمدؐ کہتا ہے اور بڑے زور سے دعویٰ کرتا ہے کہ میں بروزی طور پر وہی نبی خاتم الانبیاء ہوں۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۵) ’’پھر مجھے یہ معلوم نہ تھا کہ اولوالعزم نبی حضرت مسیح موعود کو ماننے سے خدا کے نزدیک صحابہ کی جماعت میں داخل ہوگیا ہوں۔ حالانکہ وہ خدا کا نبی الہامی الفاظ میں کہہ چکا تھا کہ جومیری جماعت میں شامل ہوا۔ دراصل میرے سردار خیرالمرسلینﷺ کے صحابہ میں داخل ہوا۔‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۱۷۱، خزائن ج۱۶ ص۲۵۸)
مرزاغلام احمد قادیانی رسول اﷲﷺ سے افضل
مرزائیوں کا عقیدہ ہے کہ مرزاغلام احمد قادیانی کو نہ صرف انبیاء بلکہ سید المرسلینﷺ پر بھی فضیلت حاصل ہے۔ مرزامحمود اپنی کتاب ذکر الٰہی ص۱۹ پر لکھتے ہیں: ’’پس میرا ایمان ہے کہ حضرت مسیح موعود (مرزاقادیانی) اس قدر رسول کریمﷺ کے نقش قدم پر چلے کہ نبی ہوگئے۔ لیکن کیا استاد اور شاگرد کا ایک مرتبہ ہوسکتا ہے۔ گو شاگرد علم کے لحاظ سے استاد کے برابر بھی ہو جائے تاہم استاد کے سامنے زانوئے ادب خم کر کے ہی بیٹھے گا۔ یہی نسبت آنحضرتﷺ اور حضرت مسیح موعود میں ہے۔‘‘ (تقریر میاں محمود خلیفہ، قادیانی اخبار الحکم ۱۸؍اپریل ۱۹۱۴ئ)
’’اسلام ہلال کی طرح شروع ہوا اور مقدر تھا انجام کار آخر زمانہ میں بدر ہو جائے خداتعالیٰ کے حکم سے۔ بس خداتعالیٰ کی حکمت نے چاہا کہ اسلام اس صدی میں بدر کی شکل اختیار کرے جو شمار کی رو سے بدر کے مشابہ ہو۔ یعنی چودھویں صدی۔ بس ان ہی معنوں کی طرف اشارہ ہے خداتعالیٰ کے اس قول میں کہ لقد نصرکم اﷲ ببدر!‘‘
(خطبہ الہامیہ ص۱۸۴، خزائن ج۱۴ ص۲۷۵)