نازل ہونے سے پہلے خدا کی طرف سے کوئی رسول ضرور مبعوث ہوتا ہے جو خلقت کو آنے والے عذاب سے ڈراتا ہے اور یہ عذاب اس کی تصدیق کے لئے قہری نشانات ہوتے ہیں۔ اس وقت بھی خدا کا ایک رسول تمہارے درمیان ہے جو مدت سے تم کو ان عذابوں کی خبر دے رہا ہے۔ پس سوچو اور ایمان لاؤ تاکہ نجات پاؤ۔‘‘ (ٹریکٹ النداء ص۶، مجموعہ اشہارات ج۳ص۵۳)
مرزاقادیانی فرماتے ہیں کہ: ’’میں ہی ایک نذیر رسول تمہارے درمیان موجود ہوں۔ میں تم کو عذاب کی خبریں دے رہا ہوں۔ اگر عذاب سے نجات پانا چاہتے ہو تو ایمان لے آؤ۔‘‘
انبیاء پر فضیلت پانے کا دعویٰ
مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’افضل من بعض الانبیائ‘‘
(سراج منیر ص۴، خزائن ج۱۲ص۶)
یعنی بعض نبیوں سے میں افضل ہوں اور سنئے فرماتے ہیں: ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا۔ جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
اس عبارت میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر کلی فضیلت کا اقرار ہے اور سنئے: ’’یا ایہا النبی اطعموا الجائع والمعتر‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۱۲۸، تذکرہ ص۴۶ طبع۳)
ترجمہ: ’’اے نبی بھوکوں اور فاقہ کشوں کو کھانا کھلادے‘‘ آپ کی وحی میں اسی طرح خطاب ہے۔ جیسے قرآن میں نبی کریمﷺ کو کہا۔ ’’یاایہا النبی بلغ‘‘
مرزاقادیانی کی وحی کو کتاب کہاگیا
کتاب سجلناہ من عندنا۔ ترجمہ: یہ وہ کتاب ہے جس پر ہم نے اپنے پاس سے مہر لگادی۔ (البشریٰ ج۲ ص۱۷۰، تذکرہ ص۱۹۴، طبع۳)
’’ہذا کتاب مبارک فقوموا للاجلال والاکرام‘‘ (یہ کتاب مبارک ہے۔ اس کی تعظیم کے لئے کھڑے ہو جاؤ) (البشریٰ ج۲ ص۳۵، تذکرہ ص۲۳۰، طبع۳)
اور سنئے! فرماتے ہیں: ’’اور انہیں امور کثرت کی وجہ سے اس نے میرا نام نبی رکھا ہے۔ سو میں خدا کے حکم کے موافق نبی ہوں۔‘‘
(پرچہ اخبار عام مورخہ ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۹۷)
قولہ… مرزاقادیانی نے اپنے آپ کو محدث اور مجدد بھی تو کہا ہے اور نبی ہونے سے انکار بھی کیا ہے۔