ہے اور معدہ کے نیچے واقع ہوتا ہے اور فعل تنفس میں کام آتا ہے۔ پرانے سوء ہضم کی وجہ سے اس پردے میں تشنج سا ہو جاتا ہے۔ بدہضمی اور اسہال اس مرض میں پائے جاتے ہیں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اس مرض میں تخیل بڑھ جاتا ہے اور مرگی اور ہسٹیریا والوں کی طرح مریض کو اپنے جذبات اور خیالات پر قابو نہیں رہتا۔‘‘ (رسالہ ریویو آف ریلجنز ماہ اگست ۱۹۲۶ء ص۶)
۲… ’’ایک مدعی الہام کے متعلق اگر یہ ثابت ہو جائے کہ ہسٹیریا، مالیخولیا، مرگی کا مرض تھا تو اس کے دعویٰ کی تردید کے لئے پھر کسی اور ضرب کی ضرورت نہیں رہتی۔ کیونکہ یہ ایسی چوٹ ہے جو اس کی صداقت کی عمارت کو بیخ وبن سے اکھاڑ دیتی ہے۔‘‘
(رسالہ ریویو ج۲۵ نمبر۸، ماہ اگست ۱۹۲۶ء ص۶)
۳… ’’ہسٹیریا کے مریض کو جذبات پر قابو نہیں ہوگا۔‘‘ (رسالہ ریویو ماہ نومبر ۱۹۲۹ئ، ص۹)
۴… ’’ان امراض (یعنی مالیخولیا، ہسٹیریا، مرگی) میں مریض کو اپنے خیالات اور جذبات پر قابو نہیں رہتا اور تخیل بڑھ جاتا ہے۔‘‘ (رسالہ ریویو ج۲۵ نمبر۸ ص۵)
مرزاقادیانی کو مندرجہ بالا اقسام کے دورے
۱… (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۱۶، روایت نمبر۱۹) ’’بیان کیا مجھ سے والدہ صاحبہ نے کہ حضرت مسیح موعود کو پہلی دفعہ دوران سر اور ہسٹیریا کا دورہ بشیر اوّل (ہمارا ایک بڑا بھائی…) کی وفات کے چند دن بعد ہوا تھا… آپ کو باقاعدہ دورے پڑنے شروع ہوگئے۔‘‘
۲… ’’دیکھو میری بیماری کی نسبت بھی آنحضرتﷺ نے پیش گوئی کی تھی جو اس طرح وقوع میں آئی۔ آپ نے فرمایا تھا کہ مسیح آسمان پر سے جب اترے گا تو دوزردچادریں اس نے پہنی ہوں گی تو اس طرح مجھ کو دو بیماریاں ہیں۔ ایک اوپر کے دھڑکی اور ایک نیچے کے دھڑکی۔ یعنی مراق اور کثرت بول۔‘‘ (رسالہ تشحیذ الاذہان ج۳ ص۵، ماہ جون ۱۹۰۶ئ، اخبار بدر قادیان ج۲ نمبر۲۳ مورخہ ۷؍جون ۱۹۰۶ء ص۵، کالم۲)
مرزاقادیانی کی بیماریوں کی فہرست
(۱)مراق۔ (۲)دوران سر۔ (۳)سردرد۔ (۴)کثرت پیشاب (یعنی ذیابیطس) سو سو بار پیشاب آنا۔ (ضمیمہ اربعین نمبر۳،۴ ص۴، خزائن ج۱۷ ص۴۷۱)