نتیجہ یہ ہوا کہ ایک ایک کر کے سب نو مسلم انگریز ان لوگوں سے علیحدہ ہوگئے۔ لیکن مصطفیٰ خاں نے قطعاً پرواہ نہ کی۔ یہ ہے ووکنگ مشن جس پر قوم کا روپیہ تباہ کر دیاگیا۔
ووکنگ مسجد کے متعلق ایک ترک کے تأثرات
ایک ترک نے ووکنگ مسجد کو دیکھ کر جو رائے قائم کی وہ اس کے مندرجہ ذیل خط سے ظاہر ہوتی ہے۔ وہ لکھتا ہے کہ ایک بات قابل ذکر ہے۔ گذشتہ دنوں میں ووکنگ مسجد میں گیا۔ مجھے یہ کہتے ہوئے افسوس آتا ہے کہ مجھے بڑی مایوسی ہوئی۔ جب میں نے دیکھا کہ امام کے مکان میں تو باغیچہ لگا ہوا تھا اور امام کا مکان وسیع تھا۔ لیکن مسجد میں پچاس آدمیوں کی جگہ بھی نہ تھی۔ بالکل سنسان پڑی تھی۔ نہ مؤذن نہ مصلیٰ حالانکہ نماز کا وقت آچکا تھا۔ جب مجھے وہاں کوئی نظر نہ آیا تو میں احتیاطاً امام کے گھر گیا جو بالکل قریب ہی ہے۔ وہاں بے شک لوگ موجود تھے۔ کیونکہ وہاں اس وقت ریڈیو کا گانا ہورہا تھا۔ دروازہ پر کچھ انتظار کرنے کے بعد نوعمر طالب علم لڑکا آیا جو پان چبا رہا تھا۔ میں نے اسلام علیک کہا۔ لیکن وہ حیران رہ کر منہ تکنے لگا۔
اسلامی اخلاق کے مطابق یہ بھی نہ کہا کہ آئیے تشریف لائیے بلکہ وہاں ہی کھڑے کھڑے جواب دے کر رخصت کردیا اور دروازہ بند کر لیا۔ میں نے کہا اگر یہی صورت ہے تو پھر یہاں مسجد بنانے کا کیا فائدہ۔ دوسری غیراسلامی بات یہ نظر آئی کہ مسجد میں کرسیاں جمی ہوئی تھیں۔ ایک کتاب پڑی ہوئی تھی جو آئے اس میں اپنا نام لکھ جائے۔مسجد میں کرسیاں خیال کیجئے۔ اگر یہ صورت ترکی میں کہیں نظر آتی تو تمام دنیا کے مسلمان کیا کچھ نہ کہتے۔ پھر یہ دیکھ کر تعجب ہوا کہ وضو کے واسطے پانی کا کوئی انتظام نہیں۔ صحن میں ایک مختصر حوض تھا لیکن وہ بھی خشک۔ بلکہ اس کی حالت سے معلوم ہوتا تھا کہ اس میں بہت کم پانی رہتا ہے۔ جمعہ کا دن اور مسجد اس قدر ویران یہ دیکھ کر تعجب ہوا کہ اس سے بڑھ کر مسلمانوں کی کیا بدنمائی ہوگی۔ کتاب کھول کر دیکھی تو کثرت سے انگریز لوگوں کے دستخط تھے۔ یہ حالت دیکھ کر اندازہ ہوا کہ یہاں اسلام کی کیا تبلیغ ہوسکتی ہے۔
مرزائیوں کے سبز باغ
صرف جلسوں کے فوٹو دیکھ کر اور اخبارات میں رپورٹ پڑھ کر مسلمان پھولے نہیں سماتے۔ چندے کی جو اپیلیں شائع ہوتی ہیں ان میں بہت دلفریب سبزباغ دکھلائے جاتے ہیں۔ اگرچہ متعلقین بہت جھنجھلاتے اور مخبروں کو بہت جھٹلاتے ہیں۔ لیکن حقیقت یہی ہے پچھلے دنوں خالد شیلڈرک ایک انگریز مسلمان نے برلن کی مسجد کے حالات لکھتے ہوئے یہی لکھا تھا کہ برلن کی مسجد مسلمانوں کے روپے سے نبی تھی اور یہ کون لوگ ہیں۔ چنانچہ مرزائیوں نے جاکر ان لوگوں کو