اگر ہم اپنے دوست کے حالات وفات سے ناظرین کو محروم رکھیں۔ اس لئے آپ کی وفات کے متعلق بھی کسی قدر خامہ ہ فرسائی کی جاتی ہے۔
وفات مرزا
ہر چندمرزاقادیانی دوسروں کی وفات کی خبریں سن کر خوش ہوتے اور اپنے کسی مخالف شخص کی مرگ سے اپنے نشانات اور پیش گوئیوں کے نمبرات میں اضافہ فرمایا کرتے تھے۔ مگر آخر کار بحکم ’’کل نفس ذائقۃ الموت‘‘ ایک دن وہ بھی آپہنچا کہ بڑے بڑے دعاوی کے مدعی (مرزاقادیانی) عین ایام غربت میں دارالامان قادیان سے دور فاصلہ (شہر لاہور) میں ایک مہلک بیماری کالرا میں مبتلا ہوکر بہت ہی جلدی شکار نہنگ اجل ہوگئے۔ کسی شخص کی نیکی یا بدی یا اس کی بزرگی وغیرہ کا ثبوت اس کی وفات کے بعد بھلی یا بری شہرت سے ملتا ہے۔ جو نیک ہوتے ہیں۔ زبان خلق پر ان کی نیک شہادت ہوتی ہے۔ مقدس نفوس کی وفات کے بعد ان کی میت کی خاص عزت اور احترام ہوتی ہے۔ جس طرح زندگی میں ان سے فیض حاصل کرنے کے لئے مخلوق خدا حاضر ہو کر ان کے قدموں پر گرتی ہے۔ ان کی وفات پر ان کی میت کی زیارت کے لئے خلق خدا اطراف واکناف سے ٹوٹ پڑتی ہے۔ ان کے جنازہ میں شمولیت باعث سعادت سمجھی جاتی ہے اور ہر ایک زبان پر ان کا ذکر خیر جاری ہوتا ہے اور ہر ایک آنکھ ان کے غم میں خون کے آنسو بہاتی ہے۔
چند مقدس نفوس
اس کے ثبوت کے لئے چند ایک مقدس ہستیوں کا ذکر کیاجاتا ہے۔ جن کی وفات کے بعدان کے جنازہ کی عزت اور نیت کا احترام کیاگیا۔
۱… امام طاؤس(تابعی) کا جب جنازہ اٹھایا گیا تو آدمیوں کا اس قدر ہجوم تھا کہ جنازہ کسی طرح نہ نکل سکتا تھا۔ آخر حاکم وقت نے فوج بھیجی اور اس کے اہتمام سے جنازہ نکلا۔
۲… حضرت عبداﷲ بن حسنؓ کے جنازے کو جو لوگ اٹھائے ہوئے تھے اژدحام خلق کی وجہ سے ان کا لباس پارہ پارہ ہوگیا۔