بتایا جائے کہ اسلام اور مرزائیت میں کیا فرق ہے۔
وہ یہ تو نہیں جانتیں کہ مرزائیت کیا چیز ہے۔ البتہ انہوں نے مرزائی مولویوں کی بیویوں سے یہ سن رکھا ہے کہ مرزائی نہایت خلوص سے اس کی خدمت کررہے ہیں۔
اب ذیل میں مرزاغلام احمد قادیانی کی تصانیف کے حوالوں سے ان کے عجیب وغریب الہامات درج کرتا ہوں۔ وہ فرماتے ہیں: ’’اسی طرح میں بابو الٰہی بخش کی نسبت یہ الہام ہے کہ وہ میری ناپاکی پر اطلاع پائے۔ مگر خداتعالیٰ نے مجھے انعامات دکھائے گا اور وہ بچہ ہوگا جو ایسا بچہ جو بمنزلہ اطفال اﷲ کے ہے۔‘‘ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴۳، خزائن ج۲۲ ص۵۸۱)
(نورالقرآن نمبر۱ ص۳۲، خزائن ج۹ ص۳۷۰، اعجاز احمدی ص۱۳، خزائن ج۱۹ ص۱۲۰، کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ ص۱۸) پر مرزائیات کے طنز اور طعنہ سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے متعلق یہ ظاہر کیا ہے۔ ’’تین دادیاں ونانیاں آپ کی بدکار وکسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔ آپ کا کنجریوں سے میلان اور محبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ ورنہ کوئی پرہیزگار انسان کسی کنجری کو یہ موقعہ نہیں دے سکتا کہ وہ اس کو ناپاک ہاتھ لگاوے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱ حاشیہ)
پھر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے معجزوں کے متعلق ارشاد ہے۔ ’’ممکن ہے آپ نے معمولی تدبیر سے کسی شب کور کو اچھا کیا ہو۔ مگر آپ کی بدقسمتی سے اس زمانہ میں ایک تالاب بھی موجود تھا جس سے بڑے بڑے نشان ظاہر ہوتے تھے اور اسی تالاب سے فیصلہ کر دیا کہ اگر کوئی معجزہ ظاہر ہوا تو آپ کا نہیں بلکہ اس تالاب کا معجزہ ہے۔ آپ کے ہاتھ میں سوائے مکروفریب کے کچھ نہ تھا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
’’یہ اعتقاد باالکل غلط اور فاسد گناہ اور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی سے پرند بنا کر اس میں پھونک مار کر سچ مچ کا جانور بنادیتا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۲۲، خزائن ج۳ ص۲۶۳ حاشیہ)
اگر مرزاقادیانی کے پیروؤں کو کوئی پوچھے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام نبی نہیں تھے تو خود مرزاقادیانی نے مثیل مسیح ہونے کا دعویٰ کیوں کیا۔ ایک جگہ کہا ہے کہ یہ میں ہی تو عیسیٰ تھا جس کے متعلق پیش گوئی ہوئی تھی کہ عیسیٰ آئے گا۔
ہندوستان کی تخصیص
اس کے بعد خود مرزاقادیانی اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ: ’’اس کی تحریک سوائے