لفظوں کے ساتھ میرے پر وحی نازل ہوئی ہے کہ میں خدا کا رسول ہوں۔ اصل لفظ ان کی وحی کے کامل ثبوت کے ساتھ پیش کرنے چاہئیں۔ کیونکہ ہماری بحث وحی نبوت میں ہے۔‘‘
(ضمیمہ اربعین نمبر۳،۴، ص۱۱، خزائن ج۱۷ ص۴۷۷)
ایسا دعویٰ پیش کرو کہ اس بزرگ کی وحی میں اس کو نبی ورسول قرار دیا ہو۔ پھر اس نے اپنی امت علیحدہ بنائی ہو۔ اس نے اپنے منکروں پر کفر کا فتویٰ لگا کر تمام مسلمانوں کو اسلام سے خارج کر دیا ہو۔ اپنی وحی کو قرآن اور توریت کی طرح کہا ہو۔ اپنی وحی کو لاریب فیہ کہا ہو۔ اس کی پیروی کو خداتعالیٰ نے دنیا کے تمام انسانوں کے لئے فرض قرار دیا ہو۔ اپنی وحی کو قرآن کی طرح قطعی ویقینی سمجھتا ہو۔ اس کے نہ ماننے والوں پر خداتعالیٰ نے دنیا میں عذاب نازل کیا ہو اور اس نے یہ کہا ہو کہ یہ عذاب میرے پر ایمان نہ لانے کی وجہ سے آیا۔ یا میری تکذیب کی وجہ سے نازل ہوا ہے۔ یہ تمام باتیں اس کی اپنی تحریر کے ہوں نہ مریدوں کی تحریر سے۔ اس نے خاتم الانبیاء ہونے کا دعویٰ بھی کیا ہو۔ قیامت تک تم ایسا دعویٰ کسی بزرگ کا نہیں پیش کر سکتے۔ مرزاقادیانی نے تو بعض احکام کو بھی منسوخ کر دیا۔ جیسے جہاد وغیرہ اگر بالفرض کسی بزرگ کا ایسا دعویٰ پیش بھی کر دو تب بھی مرزاقادیانی کے لئے نبوت کے دعویٰ کاجواز ثابت نہ ہوگا۔ بلکہ کہا جاوے گا کہ اس برزگ نے بھی کفر کیا۔ مرزاقادیانی سے ہم کو کوئی ذاتی عناد نہیں۔ شریعت کا قانون سب کے لئے ایک ہی ہے۔ خواہ وہ جنید بغدادی ہوں یا بایزید بسطامی رحمتہ علیہم یا غلام احمد قادیانی!
مسٹر محمد علی امیر جماعت لاہور
’’ہم ختم نبوت کو دلائل اور علم کی بنیاد پر مانتے ہیں۔ بابیوں کا دعویٰ ہے کہ نبوت بلاشبہ آنحضرتﷺ پر ختم ہوگئی اور باب بہاء اﷲ نبی نہیں بلکہ مظہر اﷲ ہیں۔ مگر یہ لفظی ایچا پیچیاں ہیں جو تمام ختم نبوت کا انکار کرنے والوں کو اختیار کرنی پڑتی ہیں۔ کوئی کہہ دیتا ہے کہ نبوت تو اب بھی ہے۔ مگر آنحضرتﷺ کی اتباع سے ملتی ہے اور کوئی کہہ دیتا ہے کہ اس کا نام نبوت نہیں۔ مظہریت ہے۔‘‘ (پیغام صلح آخری نبی مورخہ ۲۹؍اگست ۱۹۲۸ء ص۱۱)
اقول… کوئی کہہ دیتاہے کہ اس کا نام نبوت نہیں محدثیت ہے۔ ایچا پیچیاں ہی جو ٹھہریں۔
مرزاغلام احمد قادیانی کی لفظی ایچا پیچیاں ملاحظہ کریں
’’خاتم النّبیین کی آیت بتلارہی ہے کہ جسمانی نسل کا انقطاع ہے نہ کہ روحانی نسل کا اس لئے جس ذریعہ سے وہ نبوت کی نفی کرتے ہیں۔ اسی سے نبوت کا اثبات ثابت ہے۔ آنحضرتﷺ کی چونکہ کمال عظمت خداتعالیٰ کو منظور تھی۔ اس لئے لکھ دیا کہ آئندہ نبوت آپ کی