اور پھر یہ بھی کہتا ہے کہ: ’’مجھ کو نبوت حضورﷺ کی کامل پیروی سے ملی ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۲۴، خزائن ج۲۳ ص۳۴۰)
ظاہر ہے کہ حضورﷺ پر تمام کمال ختم ہیں۔ تمام مراتب نبوت ختم ہیں۔ آپ سے زیادہ خدا کے بعد کسی کا علم نہیں۔ ایک اور جگہ مرزاقادیانی لکھتا ہے کہ: ’’آنحضرتﷺ خاتم الانبیاء ہیں اور آنجناب کے بعد مستقل طور پر کوئی نبوت نہیں اور نہ کوئی شریعت ہے اور اگر کوئی ایسا دعویٰ کرے تو بلاشبہ بے دین اور مردود ہے… اور میں ظلی طور پر نبی ہوں نہ کہ اصلی طور پر۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۳۲۵، خزائن ج۲۳ ص۳۴۰)
بقول مرزاقادیانی کے کہ آنحضرتﷺ پر ابن مریم اور دجال اور دابۃ الارض وغیرہ کی حقیقت نہ کھلی تو اس دجال پر کیسے کھل گئی۔ معلوم ہوا کہ یہ بھی مرزادجال کا دجل اور جھوٹ ہے۔
علم غیب پانے میں بے نظیر
جھوٹ نمبر:۸۵… ’’میں سچ سچ کہتا ہوں کہ جس کثرت اور صفائی سے غیب کا علم حضرت جل شانہ نے اپنے ارادہ خاص سے مجھے عنایت فرمایا ہے۔ اگر دنیا میں اس کثرت تعداد اور انکشاف تام کے لحاظ سے کوئی اور بھی میرے ساتھ شریک ہے تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘
(تریاق القلوب ص۷۴، خزائن ج۱۵ ص۲۹۷)
نوٹ… یہ بھی مرزاقادیانی کا جھوٹ ہے۔ اگر مرزاقادیانی کو علم غیب تھا تو محمدی بیگم والی پیش گوئی کیوں کی؟ جب کہ اس نے پورا ہی نہیں ہونا تھا۔ اگر مرزاقادیانی کو علم غیب تھا تو عبداﷲ آتھم کے پندرہ ماہ میں مرنے کی پیش گوئی کیوں کی۔ جب کہ اس نے پندرہ ماہ میں نہیں مرنا تھا۔ اگر مرزاقادیانی کو علم غیب تھا تو مکہ اور مدینہ میں اپنے مرنے کی پیش گوئی کیوں کی۔ جب کہ اس نے مکہ اور مدینہ میں نہیں مرنا تھا تو معلوم ہوا کہ یہ سب مرزاقادیانی کے دجل اور جھوٹ ہیں۔ جن کی حقیقت سوائے جھوٹ کے اور کچھ نہیں۔
صحابہؓ کے متعلق بکواس
جھوٹ نمبر:۸۶… ’’ابوہریرہؓ غبی تھا اور درائت اچھی نہیں رکھتا تھا۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۱۸، خزائن ج۱۹ ص۱۲۷)
۲… ’’بعض نادان صحابی جن کو درائت سے کچھ حصہ نہ تھا۔‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۲۰، خزائن ج۲۱ ص۲۸۵)