ہو۔ فرماتے ہیں: ’’اور مسیحی لوگ تو اس وقت سے دس برس پہلے اپنی یہ پیش گوئی بھی اخباروں کے ذریعہ سے شائع کر چکے ہیں کہ تین برس تک مسیح آسمان سے اترنے والا ہے۔ اب خداتعالیٰ نے اس اترنے والے کا نشان دیا تو مسیحوں پر لازم ہے کہ سب سے پہلے وہی اس کو قبول کریں تاکہ اپنی پیش گوئی کے آپ مکذب نہ ٹھہریں۔‘‘ (توضیح المرام ص۷، خزائن ج۳ ص۵۴)
اور ہندوؤں کو یوں دعوت دیتے ہیں: ’’ہندوؤں کی کتابوں میں ایک پیش گوئی ہے اور وہ یہ کہ آخری زمانہ میں ایک اوتار آئے گا جو کرشن کے صفات پر ہوگا اور اس کا بروز ہوگا اور میرے پر ظاہر کیا گیا ہے کہ وہ میں ہوں۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۱۳۰، خزائن ج۱۷ ص۳۱۷، حاشیہ درحاشیہ)
یہاں مرزاقادیانی نے اسی براہین والی پیش گوئی کو اپنے اوپر چسپاں کر کے اسی کا حوالہ دے کر عیسائیوں اور ہندوؤں کو ایمان لانے کی دعوت دی ہے۔ دیکھا کس قدر جعل سازی اور کیسی حکمت عملی سے مسیحیت کو حاصل کیا۔ تکفیر کے فتوے کے خوف سے براہین میں مسیح کی آمد ثانی کا ذکر کر کے مولویوں کو ٹھنڈا کر دیا۔ نہایت عمدگی سے کرشن اور مسیح بن گئے۔ ورنہ عقیدہ تو پہلے ہی بدل چکا تھا۔
تحقیق دعویٰ نبوت مرزا
ہم کو بہت افسوس ہے کہ فقیر محمد منظورالٰہی صاحب آج تک مرزاقادیانی کی نبوت پر ایمان نہیں لائے۔ حالانکہ مرزاقادیانی نے اردو زبان میں نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ لاہوریوں کے سوا تمام اسلامی دنیا حتیٰ کہ قادیانی بھی یہی سمجھتے ہیں کہ مرزاقادیانی کو نبوت کا دعویٰ تھا۔ دل سے لاہوری بھی مرزاقادیانی کو نبی مانتے ہیں۔ مگر ظاہراً مجدد کہہ دیا کرتے ہیں۔ خیر ہم تمام لاہوری اصحاب سے استدعا کرتے ہیں کہ جو کچھ ہم نے مرزاقادیانی کی کتابوں سے سمجھا ہے وہ آپ کے سامنے رکھ دیں۔ آپ اس کو خالی الذہن ہوکر ملاحظہ کریں۔ لاہوری جماعت کے ایک صاحب نے ہم سے مرزاقادیانی کی نبوت کے متعلق گفتگو کی تھی۔ اس میں یہ چند سوالات کئے تھے۔ اس کو ہم رفاہ عام کے لئے قلمبند کئے دیتے ہیں۔ قولہ سے لاہوری صاحب مراد ہوں گے اور اقول سے ہمارا جواب۔
قولہ… مرزاقادیانی نے نبوت کا دعویٰ بالکل نہیں کیا۔ البتہ انہوں نے لفظ نبی لغوی معنوں کی رو سے استعمال ضرور کیا ہے۔ کہیں انہوں نے یہ نہیں کہا کہ مجھے نبوت کا دعویٰ ہے۔ بلکہ کثرت کے