’’آنحضرتﷺ کی بعثت اوّل میں آپ کے منکروں کوکافر اور دائرہ اسلام سے خارج قرار دینا۔ لیکن ان کی بعثت ثانی میں آپ کے منکروں کو داخل اسلام سمجھنا یہ آنحضرتﷺ کی ہتک اور آیات اﷲ سے استہزاء ہے۔ حالانکہ خطبہ الہامیہ میں مسیح موعود نے آنحضرتﷺ کی بعثت اوّل اور ثانی کی باہمی نسبت کو ہلال اور بدر کی نسبت سے تعبیر فرمایا ہے۔‘‘
(اخبار الفضل قادیان ج۳ ص۱۰، مورخہ ۱۵؍جولائی ۱۹۱۵ئ)
مشہور قادیانی شاعر قاضی اکمل کے اشعار ملاحظہ فرمائیے جو انہوں نے مرزاغلام احمد قادیانی کی شان میں ان کی موجودگی میں پڑھے اور مرزاقادیانی نے ان اشعار کو پسند فرمایا۔
محمد پھر اتر آئے ہیں ہم میں
اور آگے سے ہیں بڑھ کر اپنی شان میں
محمد دیکھنے ہوں جس نے اکمل
غلام احمد کو دیکھے قادیاں میں
(اخبار بدر۲۵؍اکتوبر۱۹۰۶ئ)
گویا مرزاغلام احمد قادیانی نہ صرف ہو بہو محمد مصطفیﷺ ہیں بلکہ اپنی شان کے اعتبار سے محمد مصطفیﷺ سے بڑھ کر ہیں۔ نعوذ باﷲ من ذالک!
امام مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام دو مختلف شخصیتیں
یہ بات احادیث سے واضح طور پر ثابت ہے کہ امام مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام دو مختلف شخصیتیں ہیں۔ امام مہدی کا ظہور پہلے ہوگا اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا نزول بعد میں ہوگا۔ جب کہ مرزاقادیانی اس بات کے مدعی ہیں کہ وہ امام مہدی بھی ہیں اور عیسیٰ علیہ السلام (موعود) بھی۔ آنحضورﷺ اور اس کے بعد اصحاب رسولﷺ میں سے کوئی شخص بھی اس بات کا قائل نہ تھا کہ حضرت امام مہدی اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام دونوں ایک ہی شخصیت ہیں۔ عہد صحابہؓ کے بعد تابعینؒ تبع تابعینؒ حتیٰ کہ اس وقت تک سوائے مرزاقادیانی کے کوئی بھی شخص اس بات کا قائل نہیں۔ غرض احادیث نبویہ اور آثار سے یہ بالکل واضح اور ظاہر ہے۔
مرزاقادیانی نزول مسیح کے قائل نہ تھے بلکہ اس کو شرک سے تعبیر کرتے تھے۔ مرزائیوں کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مرچکے ہیں۔ ان کو زندہ سمجھنا شرک ہے اور قیامت کے قریب ہرگز تشریف نہیں لائیں گے اور جو عیسیٰ علیہ السلام ابن مریم نازل ہونے والے ہیں وہ مرزاقادیانی ہیں: ’’تم یقین جانو عیسیٰ ابن مریم فوت ہوگیا ہے۔ کشمیر سری نگر محلہ خان یار میں اس کی قبر ہے۔‘‘ (کشتی نوح ص۶۹، خزائن ج۱۹ ص۷۶)