میرے ہاتھ پر ایک لاکھ کے قریب انسان بدی سے توبہ کر چکے ہیں۔‘‘ اس تحریر کے تین سال پانچ ماہ گیارہ دن بعد لکھتے ہیں: ’’میرے ہاتھ پر چار لاکھ کے قریب لوگوں نے معاصی سے توبہ کی۔‘‘
(تجلیات الٰہیہ ص۳، خزائن ج۲۰ ص۳۹۷، مرقومہ ۱۵؍مارچ ۱۹۰۶ئ)
کس قدر مبالغہ ہے کہ ستمبر ۱۹۰۲ء سے مارچ ۱۹۰۶ء تک تین لاکھ انسانوں نے بیعت کی۔ یعنی مرزاقادیانی متواتر ساڑھے تین سال صبح ۶؍بجے سے شام ۶؍بجے تک ہرروز لگاتار بیعت ہی لیتے رہے تھے۔ جس کا حساب یوں لگایا جاسکتا ہے کہ آپ ہر ماہ میں ۷۱۴۳ یا ہر دن میں ۲۳۸ یافی گھنٹہ ۱۹ یا ہر تین منٹ کے عرصہ میں دس شرائط بیعت سنا کر اور ان پر عمل کرنے کا وعدہ لے کر ایک مرید پھانستے رہے۔
جھوٹ نمبر:۵۰… مرزاقادیانی اپنے مرنے سے قریباً ساڑھے چار سال پہلے فرماتے ہیں کہ: ’’میں وہ شخص ہوں جس کے ہاتھ پر صد ہانشان ظاہر ہوئے۔‘‘
(تذکرۃ الشہادتین ص۳۴، خزائن ج۲۰ ص۳۶، اکتوبر ۱۹۰۳ئ)
مگر مرزا قادیانی کی کتنی بڑی کرامت ہے کہ اس کے بعد انہوں نے دو تین منٹ کے اندر ہی اسی کتاب میں اسی صفحہ میں دو سطر بعد صدہانشان کے دو لاکھ بناڈالا۔ آگے چل کر ص۴۱، خزائن ج۲۰ ص۴۳ پر جو مشین مبالغہ کے کل پرزوں کو حرکت دی تو ایک جنبش قلم، دس لاکھ تک نوبت پہنچا دی۔
مرزاقادیانی دجال کہتے ہیں کہ میرا دنیا میں کوئی استاذ نہیں
جھوٹ نمبر:۵۱… مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’سو آنے والے کا نام جو مہدی رکھا گیا ہے سو اس میں یہ اشارہ ہے کہ وہ آنے والا علم دین خدا سے ہی حاصل کرے گا اور قرآن وحدیث میں کسی استاذ کا شاگرد نہیں ہوگا۔ سو میں حلفاً کہہ سکتا ہوں کہ میرا حال یہی ہے کوئی ثابت نہیں کر سکتا کہ میں نے کسی انسان سے قرآن وحدیث یا تفسیر کا ایک سبق بھی پڑھا ہے یا کسی مفسر یا محدث کی شاگردی اختیار کی ہے۔‘‘ (ایام الصلح ص۱۴۷، خزائن ج۱۴ ص۳۹۴)
یہ بھی صاف جھوٹ ہے۔ مرزاقادیانی نے خود دوسری کتاب میں اپنے استاذوں کے نام اور ان سے جو کتابیں پڑھی ہیں اقرار کیا ہے۔ ملاحظہ کیجئے :
(کتاب البریہ ص۱۴۸،۱۴۹، خزائن ج۱۳ ص۱۷۹،۱۸۰)
اور مرزاقادیانی (دافع البلاء ص۴، خزائن ج۱۸ ص۲۲۳) پر لکھتے ہیں کہ: ’’میرے استاذ ایک بزرگ شیعہ تھے‘‘ اور مرزاقادیانی دجال کے لڑکے مرزابشیر احمد نے سیرۃ المہدی میں اور