لسمعت رسول اﷲﷺ یقول ینزل اخی عیسیٰ ابن مریم علیٰ جبل افیق اماماً ہادیاً حکما عادلاً بیدہ حربۃ یقتل الدجال…‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۸۸، خزائن ج۷ ص۳۱۲)
نوٹ… الفاظ ’’من السمائ‘‘ اور ’’علیہ برنس لہ‘‘ نہیں لکھے۔
قرآن کا حکم
کسی نبی کے واسطے یہ لائق نہیں کہ وہ خیانت کرے۔
چنانچہ اپنے ہی فتویٰ کے تحت جماعت مؤمنین سے خارج، ملحد، کافر، شریر، بدمعاش اور گنڈے (غنڈے) ٹھہرے۔ (مؤلف)
نبیوں کی تحقیر
قول مرزا
عمل مرزا
’’اسلام میں کسی نبی کی تحقیر کرنا کفر ہے… کسی نبی کی اشارہ سے بھی تحقیر کرنا سخت معصیت ہے اور موجب نزول غضب الٰہی۔‘‘
(ضمیمہ چشمہ معرفت ص۱۸، خزائن ج۲۳ ص۳۹۰)
’’آپ (یسوع مسیح) کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں ان کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
نعوذ باﷲ!
قرآن کا ارشاد
اور وہ (مسیح) پیدا ہوئے ہیں اور پنگھوڑے میں لوگوں سے باتیں کرے گا اور وہ صالحین میں سے ہوگا:
پھول کر دیتی نہیں گالی شریفوں کی زبان
یہ کمینوں کی علامت ہے رذیلوں کا نشاں
مرزاقادیانی کی بکواس
’’ہاں! آپ (مسیح) کو گالیاں دینے اور بدزبانی کی اکثر عادت تھی۔ ادنیٰ ادنیٰ بات میں غصہ آجاتا تھا۔ اپنے نفس کو جذبات سے روک نہ سکتے تھے۔ مگر میرے نزدیک آپ کی یہ حرکات جائے افسوس نہیں۔ کیونکہ آپ تو گالیاں دیتے تھے اور یہودی ہاتھ سے کسر نکال لیتے تھے۔‘‘ (انجام آتھم ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)