نوٹ: مرزائی اصحاب یہ کہہ دیا کرتے ہیں کہ مرزاقادیانی نے عیسائیوں کو الزامی جواب دیا ہے۔ الزامی جواب کا یہ دستور ہے کہ اس کتاب کا حوالہ نقل کر دیتے ہیں۔ دوسرے انبیاء علیہم السلام کے متعلق ایسا الزامی جواب دینا بھی جس سے کسی نبی کی تحقیر ہوتی ہو کفر ہے۔ تیسرے یہاں تو قرآن میں حصور کہنے اور نہ کہنے کا ذکر ہے۔ یہودیوں کی باتوں کو مرزاقادیانی قرآن سے تصدیق کرتے ہیں۔ یہ تو بالکل بلاتاویل صریح کفر ہے۔
مرزاقادیانی وعدہ خلاف اور عہد شکن بھی تھے
مرزاقادیانی نے شروع زمانہ میں اپنی دوتین کتابوں میں جب نبوت کی داغ بیل ڈالنا شروع کی تو آپ نے فتح اسلام، توضیح مرام میں یہ لکھنا شروع کر دیا کہ محدث ایک معنی میں نبی ہوتا ہے۔ اس سے لوگوں کی اجنبیت کو دور کرنا تھا یا کہ محدثیت نبوت ناقصہ ہے۔ اس پر اعتراض ہوا اور لوگوں میں شور مچا تو آپ نے مسلمانوں کو ٹھنڈا کرنے کے لئے (۳؍فروری ۱۸۹۲ء مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۳۱۳) کو اقرار نامہ لکھ کر شائع کیا۔ جس کی عبارت یہ ہے: ’’سو میں تمام مسلمان بھائیوںکی خدمت میں واضح کرنا چاہتا ہوں کہ اگر وہ ان لفظوں سے ناراض ہیں (یعنی محدث ایک معنی میں نبی ہوتا ہے یا محدثیت نبوت ناقصہ ہے) اور ان کے دلوں پر یہ الفاظ شاق ہیں تو وہ ان الفاظ کو ترمیم شدہ تصور فرما کر بجائے اس کے محدث کا لفظ میری طرف سے سمجھ لیں۔ کیونکہ کسی طرح مجھ کو مسلمانوں میں تفرقہ اور نفاق ڈالنا منظور نہیں ہے… تو پھر مجھے اپنے مسلمان بھائیوں کی دلجوئی کے لئے اس لفظ کو دوسرے پیرایہ میں بیان کرنے سے کیا عذر ہوسکتا ہے۔ سو دوسرا پیرایہ یہ ہے کہ بجائے لفظ نبی کے محدث کا لفظ ہر ایک جگہ سمجھ لیں اور اس کو (یعنی لفظ نبی کو) کاٹا ہوا خیال فرمالیں۔‘‘ (مسیح موعود ختم نبوت مسٹر محمد علی امیر جماعت لاہور ص۳)
اس عبارت سے ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی نے یہ عہد کیا کہ جن کتابوں میں محدث کو نبی بنایا گیا ہے۔ نبی کو میں کاٹ دیتاہوں۔ یعنی نبی نہیں بلکہ میں بھی اس کو محدث سمجھوں گا اور تم بھی محدث کہو اور مجھے مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنا منظور نہیں اور آئندہ پیرایہ بدل دوں گا۔ یعنی محدث کو محدث ہی لکھا کروں گا۔ جب یہ اقرارنامہ شائع ہوگیا تو لوگ مطمئن ہوگئے کہ مرزاقادیانی اب کبھی اپنی کتابوں میں محدث کو ایک معنی سے نبی بنا کر مسلمانوں میں تفرقہ نہ ڈالیں گے۔ مسلمانوں نے یہ سمجھا کہ یہ شخص ملہم ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ وعدہ خلافی اور عہد شکنی نہیں کر سکتا۔ اس وجہ سے اعتماد کر لیا۔ مگر افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مرزاقادیانی نے ’’واوفو بالعہد‘‘ کا بھی کچھ خیال نہ کیا اور اس عہد کو توڑ ڈالا اور محدث کو خاتم الانبیاء تک ایک غلطی کے ازالہ میں بناڈالا۔ یا تو