انجیل کی تعلیم منجانب اﷲ نہ تھی
جھوٹ نمبر:۶۰… ’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے یہودی علماء کو سخت گالیاں دیں۔ پس کیا ایسی تعلیم ناقص جس پر انہوں نے آپ بھی عمل نہ کیا۔ خدا تعالیٰ کی طرف سے ہو سکتی ہے؟۔‘‘ (یعنی خداتعالیٰ کی طرف سے نہیں) (چشمہ مسیحی ص۱۱، خزائن ج۲۰ ص۳۴۶)
اس عبارت کے خلاف قرآن کریم میں صاف اعلان ہے کہ قیامت کے دن اﷲ پاک اپنے نبی عیسیٰ بن مریم سے فرمائیں گے کہ اے عیسیٰ ابن مریم اس وقت کو یاد کرو جب کہ میں نے تجھے کتاب اور حکمت اور تورات اور انجیل کی تعلیم دی۔ اب ظاہر ہے کہ مرزاقادیانی دجال نے قرآن کریم کی اس آیت کی مخالفت کی ہے۔ کیا قرآن کریم کی مخالفت کرنے والا بھی مسلمان ہوسکتا ہے؟
مسیح نیک نہیں تھا
جھوٹ نمبر:۶۱… ’’یسوع اس لئے اپنے تئیں نیک نہیں کہہ سکا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی کبابی ہے اور خراب چال چلن۔‘‘ (ست بچن ص۱۷۲ حاشیہ، خزائن ج۱۰ ص۲۹۶)
۲… ’’یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو (یعنی یسوع مسیح کو) کس قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
۳… ’’میرے نزدیک مسیح شراب سے پرہیز کرنے والا نہ تھا۔‘‘
(ریویو آف ریلجنز ج۱ ص۱۲۴، ۱۹۰۲ئ)
۴… ’’مسیح کا چال چلن کیا تھا۔ ایک کھاؤ، پیو، شرابی، نہ زاہد نہ عابد، نہ حق کا پرستار، متکبر، خود بین، خدائی کا دعویٰ کرنے والا۔‘‘ (مکتوبات احمدیہ ج۳ ص۲۳،۲۴، مکتوبات احمدیہ ج۱ ص۱۸۹ جدید)
۵… ’’ہاں! آپ (یسوع مسیح) کو گالیاں دینے اور بدزبانی کی اکثر عادت تھی۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
۶… ’’ہم ایسے ناپاک خیال اور متکبر اور راست بازوں کے دشمن کو ایک بھلا مانس آدمی قرار نہیں دے سکتے۔ چہ جائیکہ نبی قرار دیں۔‘‘ (یعنی مسیح بن مریم نبی ہی نہیںہیں)
(ضمیمہ انجام آتھم ص۹ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۳)
اب ان عبارتوں کے خلاف عبارتیں ملاحظہ کیجئے۔
۱… ’’مسیح ایک کامل اور عظیم الشان نبی تھا۔‘‘ (البشریٰ ج۱ ص۲۴، تذکرہ ص۷۶ طبع سوم)