غلام احمد قادیانی، علامہ اقبالؒ کی نظر میں
عصر من پیغمبرے ہم آفرید
آنکہ در قرآن بجز خودراندید
میرے زمانے نے ایک نبی بھی پیدا کیا
جس کو اپنے سوا قرآن میں کچھ نظر نہ آیا
تن پرست وجاہ مست وکم نگاہ
اندردلش بے نصیب از لا الہ
خود پسند، عزت چاہنے والا کوتاہ نظر
اس کا دل لا الہ سے خالی ہے
در حرم زاد و کلیسا را مرید
پردۂ ناموس مارا بردرید
مسلمان کے گھر پیدا ہوا اور عیسائیوں کا غلام بنا
اس نے ہماری عزت کے پردے کو چاک کرایا
دامن اوگر فتن ابلہی است
سینۂ او از دل روشنی تہی است
اس سے عقیدت رکھنا حماقت ہے
اس کا سینہ دل کی روشنی سے خالی ہے
الحذر! از گرمی گفتار او
الحذر! از حرف پہلو داراو
اس کی چرب زبانی سے بچو
اس کی چالبازانہ باتوں سے بچو
شیخ اولرد فرنگی را مرید
گرچہ گوید از مقام بایزید
اس کا پیر شیطان ارو فرنگی کا غلام ہے
اگرچہ وہ کہتا ہے کہ میں بایزید کے مقام سے بول رہا ہوں
گفت دین را رونق از محکومی است
زندگانی از خودی محرومی است
وہ کہتا ہے کہ غلامی میں ہی دین کی رونق ہے
اس کی زندگی خودی سے محروم ہے
دولت اغیار را رحمت ثمرد
رقصہا گرد کلیسا کرد و مرد
غیروں کی دولت کو وہ رحمت جانتا ہے
اس نے گرجا کے گرد رقص کیا اور مر گیا
۲… ہندوستان میں کوئی مذہبی سٹے باز اپنی اغراض کی خاطر ایک نئی جماعت کھڑی کر سکتا ہے اور یہ لبرل حکومت اس جماعت کی وحدت کی ذرہ بھر پرواہ نہیں کرتی۔ بشرطیکہ یہ مدعی اسے اپنی اطاعت اور وفادری کا یقین دلاوے اور اس کے پیرو حکومت کے واصل ادا کرتے رہیں۔ اسلام کے حق میں اس پالیسی کا مطلب، ہمارے عظیم شاعر حضرت اکبر الہ آبادی نے اچھی طرح بھانپ لیا تھا۔ جب اس نے اپنے مزاحیہ انداز میں کہا۔