’’انہوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ خدا کے خزانے ختم ہو گئے۔ ان کا یہ سمجھنا خدا تعالیٰ کی قدر کو ہی نہ سمجھنے کی وجہ سے ہے۔ ورنہ ایک نبی کیا، میں کہتا ہوں ہزاروں نبی ہوں گے۔‘‘
(انوار خلافت ص۶۲)
مرزامحمود کا دعویٰ
’’جس طرح مسیح موعود کا انکار انبیاء کا انکار ہے اسی طرح میرا انکار انبیاء بنی اسرائیل کا انکار ہے۔ جنہوں نے میری خبر دی، میرا انکار رسول اﷲﷺ کا انکار ہے۔ جنہوں نے میری خبر دی میرا انکار شاہ نعمت اﷲ ولی کا انکار ہے۔ جنہوں نے میری خبر دی، میرا انکار مسیح موعود کا انکار ہے۔ جنہوں نے میرا نام محمود رکھا اور مجھے موعود بیٹا ٹھہرا کر میری تعینی کی۔
(تقریر مرزامحمود احمد خلیفہ قادیان مندرجہ اخبار الفضل ج۵ نمبر۲۳)
ایک نہ شد دو شد!
مرزائی دوستو اور مسلمانو! دو قسم کے بیانوں ’’ختم نبوت اور اجرائے نبوت‘‘ کو پڑھو اور پورے غور سے خدا کو حاضر ناظر جان کر پڑھو اور فیصلہ دو؟
مذکورہ بالا مرزاقادیانی کے بیانات پڑھنے کے بعد ہر شخص اس مشکل میں پڑ جاتا ہے کہ میں فیصلہ کیا دوں۔ اگر اسلام کی تعلیم کے حق میں فیصلہ دوں تو مرزاقادیانی کافر دجال، دائرہ اسلام سے خارج۔ اگر مرزاقادیانی کے دعویٰ نبوت کو دیکھوں جو کس ترتیب اور حکمت سے کیا ہے تو اسلام کی تعلیم کو لغویا غلط ماننا پڑتا ہے۔
لامحالہ خداپرست ہونے کی حیثیت سے یہ فیصلہ دینا پڑتا ہے کہ خدا کا کلام برحق، اﷲ کے رسول محمدﷺ کا ارشاد صحیح، قرآن کا حکم درست اور مرزاغلام احمد قادیانی کا دعویٰ کرنے کے باعث اپنے فتویٰ کی رو سے کافر، دجال، مفتری، دائرہ اسلام سے خارج ہے۔
اب غور طلب بات یہ ہے کہ مرزاقادیانی نے اسلام کے خلاف یہ بغاوت اختیار کیوں کی؟ اس سوال کے حل کرنے کے لئے مرزاقادیانی کے اس مشن کا مطالعہ کریں جو ان کی زندگی کا مقصد تھا اور جو انگریز کی حکومت نے ان کے سپرد کیا تھا۔ ملاحظہ فرمائیں:
’’میرا باپ اسی طرح خدمات میں مشغول رہا۔ یہاں تک کہ پیرانہ سالہ تک پہنچ گیا اور اور سفر آخرت کا وقت آگیا اور اگر ہم ان کی تمام خدمات لکھنا چاہیں تو اسی جگہ سمانہ سکیں۔ ہم لکھنے