نبوت اور حسن سیرت
اﷲتعالیٰ نے اپنے آخری نبیﷺ کو جس صورت وسیرت سے نوازا تھا، کتنے لوگ جناب نبی کریمﷺ کی نورانی صورت کو دیکھ کر آپﷺ کی نبوت پر ایمان لے آئے اور کتنے لوگ آپﷺ کی سیرت اور حسن اخلاق سے متأثر ہوئے اور کتنے لوگوں کے لئے آپﷺ کا کلام ایمان لانے کا سبب بن گیا۔
پسر نیک بخت کا جنازہ
مرزافضل احمد صاحب، مرزاغلام احمد قادیانی کے نہایت صالح فرزند تھے۔ مرزا قادیانی اپنے اس بیٹے کی اطاعت شعاری اور خدمت گزاری کا اعتراف کرتے ہیں۔ لیکن انہوں نے اپنے بیٹے کی نماز جنازہ اس لئے نہیں پڑھی کہ وہ اپنے باپ مرزاغلام احمد قادیانی کی نبوت کا منکر تھا اور آخری وقت تک سرور کائنات رحمت اللعالمین حضرت محمدﷺ کی نبوت سے وابستہ رہا۔ اس سے بڑھ کر اور کیا شقاوت قلبی ہوسکتی ہے۔ کیا کوئی شقی القلب نبی ہوسکتا ہے؟۔
کھلا ہوا ظلم
مرزاغلام احمد قادیانی نے اپنے بڑے بیٹے سلطان احمد کو محض اس لئے عاق کر دیا کہ اس نے محمدی بیگم سے مرزاقادیانی کا رشتہ کرانے میں ان کی مدد نہیں کی بلکہ آپ نے مخالفین کا ساتھ دیا اور اپنے دوسرے بیٹے مرزافضل احمد کی بیوی کو اس جرم میں طلاق دلوایا کہ ان کی بیوی مرزااحمد بیگ محمدی بیگم کے والد کی بھانجی تھی۔ طلاق شریعت اسلامیہ میں حلال کاموں میں سب سے بدتر فعل ہے۔ کیا اس فعل بدتر طلاق دلوانے کامرتکب (مزید براں انتقامی جذبہ کے تحت ہو) نبی ہوسکتا ہے؟
ختم نبوت اور عقائد مرزا
مرزاغلام احمد قادیانی شروع میں ختم نبوت کے اسی طرح قائل تھے، جس طرح عامۃ المسلمین ہیں اور وہ ختم نبوت کے وہی معنی لیتے تھے جس پر پوری امت کا اتفاق ہے کہ جناب نبی کریمﷺ پر نبوت کا سلسلہ ختم ہوگیا اور آپﷺ کے بعد کوئی نبی آنے والا نہیں ہے۔ گویا آپﷺ نے نبوت کے دروازے کو ہمیشہ کے لئے بند فرمادیا۔ چنانچہ مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’قرآن کریم بعد خاتم النّبیین کے کسی رسول کا آنا جائز نہیں رکھتا۔ خواہ وہ نیا رسول ہو یا پرانا ہو۔ کیونکہ رسول کو علم دین بتوسط جبرائیل علیہ السلام ملتا ہے اور باب نزول جبرائیل بہ پیرایۂ وحی