بیچارے دیکھ دیکھ کر کڑھ رہے ہیں۔ لیکن اﷲ رے خوش اعتقادی کہ اب بھی ایسے جھوٹے شخص کو مرشد سمجھا ہوا ہے۔ فاعتبروا یا اولی الابصار! کہاں تک شمار کیا جائے۔ ہم چو قسم کی اور بھی کئی پیش گوئیاں کی گئیں جو جھوٹی نکلیں۔ مثلاً:
۱… ’’غلام حلیم کی بشارت جو بمنزلہ مبارک احمد ہوگا۔‘‘ (جھوٹی نکلی) (تذکرہ ص۷۳۵ طبع۳)
۲… ’’یحییٰ کی بشارت کہ وہ زندہ رہے گا۔‘‘ (صفر)
۳… ’’عالم کباب کی پیدائش کی پیش گوئی جس کے پیداہوتے ہی تمام عالم تباہ ہو جائے گا۔‘‘ (ندارد) (تذکرہ طبع۳ ص۷۴۰،الحکم مورخہ ۱۰؍جون ۱۹۰۶ئ)
۴… ’’شوخ وشنگ لڑکا پیدا ہوگا۔‘‘ (لڑکی پیدا ہوئی) (تذکرہ ص۵۱۳ طبع۳)
۵… ’’اور خواتین مبارکہ سے جن میں سے تو بعض کو نصرت بیگم کے بعد پائے گا تیری نسل بہت ہوگی۔‘‘ (اشتہار ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ئ، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۲)
کوئی خاتون نصیب نہ ہوئی۔ نہ اس سے نسل بڑھی۔ غرض آپ کی کوئی پیش گوئی بھی پوری نہ ہوئی۔ لیکن پھر بھی آپ صادق، مصدوق، مہدی مسعود، مسیح موعود بنے رہے اور مریدان خوش اعتقاد سرتسلیم خم کرتے رہے۔ (یاللعجب)
مرزاقادیانی کی تصانیف
مرزائی صاحبان مرزاقادیانی کے کمال نبوت ورسالت پر ایک یہ بھی دلیل پیش کیا کرتے ہیں کہ آپ نے بہت سی کتابیں عربی، فارسی، اردو میں تصنیف کی ہیں اور عربی قصیدے بھی لکھے ہیں جن کا کوئی جواب نہیں دے سکا۔ سو واضح ہو کہ مرزائی صاحبان نے مینڈک کی طرح صرف کنواں تلک ہی اپنی نگاہ کو محدود کیا ہوا ہے ؎
چوأں کرم کہ درسنگے نہاں است
زمین وآسمان اوہمان است
کاش وہ متقدمین فضلاء کی تصانیف دیکھتے تو یہ رکیک استدلال پیش کرنے کی جرأت نہ کرتے۔ کیا ان کو معلوم نہیں ہے کہ فقہاء کرام ومحدثین نے کس قدر ضخیم کتابیں لکھ کر ان میں علوم ومعارف بھر دئیے۔ مبسوط سرخسی تیس ضخیم جلدوں میں ہے جس میں فقہ کے مسائل کی تشریح کی گئی ہے۔ علامہ ابن عابدین معروف شامی نے پانچ بڑی بڑی جلدوں میں درمختار کی شرح، رد المحتار تصنیف کی اس کے علاوہ ان کی اور بھی بہت سی تصانیف موجود ہیں۔ امام فخر الدین رازی کی تفسیر کبیر دیکھو۔ ایسا ہی روح البیان وغیرہ!