۲… مجھے حاملہ ٹھہرایا گیا۔ آخر کئی مہینہ کے بعد جو دس مہینے سے زیادہ نہیں۔
۳… درد زہ تنہ کھجور کی طرف لے آئی۔
۴… مریم سے عیسیٰ بنایا گیا۔‘‘ (کشتی نوح ص۴۷، خزائن ج۱۹ ص۵۰،۵۱)
مرزاقادیانی کا اپنے متعلق فتویٰ
۱… ’’ایسا آدمی جو ہر روز خدا پر جھوٹ بولتا ہے اور آپ ہی ایک بات تراشتا ہے اور پھر کہتا ہے کہ یہ خدا کی وحی ہے جو مجھ کو ہوئی ہے۔ ایسا بدذات انسان تو کتوں اور سورؤں اور بندروں سے بدتر ہوتا ہے۔‘‘ (ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۲۶، خزائن ج۲۱ ص۲۹۲)
۲… ’’صاف ظاہر ہے کی کسی سچیار اور عقلمند اور صاف دل انسان کے کلام میں ہرگز تناقص نہیں ہوتا۔‘‘ (ست بچن ص۳۰، خزائن ج۱۰ ص۱۴۲)
۳… ’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۱۳ حاشیہ، خزائن ج۱۷ ص۵۶)
مرزائی خود فیصلہ کریں
بقول مرزا جس کے کلام میں تناقص ہو کہ کبھی تو مریم ہونے کا دعویٰ کرے۔ کبھی عیسیٰ ہونے کا دعویٰ کرے۔ کبھی دردزہ ہونے کا۔ کبھی خدا کے بیٹا ہونے کا۔ کبھی نبی ہونے کا۔ کبھی خدا ہونے کا۔ کبھی بشر کی جائے نفرت ہونے کا۔ کبھی عرش ہونے کا۔ کبھی خدا کی بیوی ہونے کا۔ کبھی نطفہ خدا ہونے کا۔ کبھی کرشن ہونے کا۔ کبھی کرم خاکی ہونے کا۔ کیا ایسا انسان کتوں اور سورؤں اور بندروں سے بدتر نہیں ہوتا؟ کیا ایسا انسان سچیار عقل مند اور صاف دل انسان ہوسکتا ہے؟ اور جو اتنے دعوے کرے کیا اس کے مرتد ہونے میں شک ہوسکتا ہے؟
مرزاقادیانی دجالی روپ میں
جھوٹ نمبر:۹۴… ’’عنقریب وہ زمانہ آنے والا ہے کہ تم نظر اٹھا کر دیکھو گے کہ کوئی ہندو دکھائی دے۔ مگر ان پڑھوں لکھوں سے ایک ہندو بھی دکھائی نہ دے گا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۲، خزائن ج۳ ص۱۱۹)
اے قادیانیو! اس میں عنقریب کی کیا تاویل کرو گے۔ کیا اب ہندوستان میں کوئی کافر نہیں۔ ہندو مسلمان کیا ہوتے بلکہ کئی مسلمان اچھے بھلے خدا اور اس کے رسول کے ماننے والے۔ مرزاقادیانی کی جھوٹی نبوت کی بھینٹ چڑھ گئے۔ ’’انا ﷲ وانا الیہ راجعون‘‘
جھوٹ نمبر:۹۵… ’’علم نحو میں صریح یہ قاعدہ مانا گیا ہے کہ توفی کے لفظ میں جہاں خدا فاعل اور