محدث ایک ہی معنی میں نبی تھا یا کل معنوں میں نبی بناڈالا۔ چنانچہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’بروزی طور پر وہی نبی خاتم الانبیاء ہوں۔‘‘ (ایک غلطی کا ازالہ ص۵، خزائن ج۱۸ ص۲۱۲)
بعد کی اکثر کتابوں میں محدث کو پھر نبی رسول لکھا ہے۔ کیا لاہوری ہمارے اس سوال پر روشنی ڈالیں گے کہ مرزاقادیانی وعدہ خلافی اور عہد شکنی کے مرتکب کیوں ہوئے۔ بقول تمہارے اب اس کے یہ معنے ہوں گے کہ میں ہوں تو محدث مگر محدث ایک معنی سے نبی خاتم الانبیاء ہے۔ مگر عہد شکنی کے مرتکب تو ہوگئے۔ فقط! ۴؍ذیقعد ۱۳۵۱ھ
مرزاقادیانی نے دینی جہاد کو حرام قرار دیا
جہاد کو نبی کریمﷺ نے رأس الامرالاسلام فرمایا ہے۔ مرزاقادیانی اس کی نسبت فرماتے ہیں کہ: ’’اور یاد رکھو کہ اسلام میں جو جہاد کا مسئلہ ہے میری نگاہ میں اس سے بدتر اسلام کو بدنام کرنے والا اور کوئی مسئلہ نہیں ہے۔‘‘ (اشتہار مورخہ ۷؍مئی ۱۹۰۷ئ، مجموعہ اشتہارات ج۳ص۵۸۴)
اب چھوڑ دو جہاد کا اے دوستو خیال
دیں کے لئے حرام ہے اب جنگ اور قتال
اب آسماں سے نور خدا کا نزول ہے
اب جنگ اور جہاد کا فتویٰ فضول ہے
دشمن ہے وہ خدا کا جو کرتا ہے اب جہاد
منکر نبی کا ہے جو یہ رکھتا ہے اعتقاد
(تحفہ گولڑویہ ص۲۶، خزائن ج۱۷ ص۷۷،۷۸)
اشتہار انعا می دوسوروپے
لاہوری اصحاب سے ہماری استدعا ہے کہ اس کتاب کو ضد اور تعصب سے خالی ہوکر پڑھیں اور محاکمہ کریں کہ علمائے دین کہاں تک کفر کا فتویٰ دینے میں حق بجانب ہیں۔ اگر لاہوری اصحاب میں سے کوئی شخص اس کتاب کا جواب لکھے اور وہ جواب صحیح ہو۔ یعنی اس کتاب کی مکمل تردید ہو اور ثالثوں کے فیصلہ سے یہ بات ثابت ہو جائے کہ تردید صحیح اور مکمل ہے۔ تو ہم اس جواب لکھنے والے کو دو سو روپے انعام پیش کریں گے اور اگر ہم انعام دینے سے انکار کریں تو وہ بذریعہ عدالت لینے کا حقدار ہوگا اور ہمیں کوئی عذر نہ ہوگا۔ یہ تحریر اس وقت سند ہوگی۔ لیکن ہم کو زبانی جواب الجواب کا حق ہوگا۔ ثالثوں کو ہم اس کے جواب میں (اگر کوئی نئی بات ہے تو) تشریح کرکے سمجھا سکیں۔ چونکہ اس کتاب کو مختصر لکھا گیا ہے اور اس انعام کی میعاد ایک سال ہے۔ یعنی
مارچ ۱۹۳۴ء تک میعاد ختم ہوجائے گی۔
اعجاز احمد خطیب جامع مسجد صدر بازار راولپنڈی … ۸؍مارچ ۱۹۳۳ء