شکر اﷲ کہ میان من واو صلح فتاد
حوریاں رقص کناں ساغر مستانہ زدند
(حافظ شیرازی)
اگرچہ ہم نے آیت خاتم النّبیین کی تفسیر مرزاقادیانی کی زبان وقلم سے کی ہوئی پیش کر دی ہے جس کے بعد کسی مرزائی کو ہمارے ساتھ خاتم کے معنوں میں الجھنے کا مطلقاً استحقاق باقی نہیں رہتا۔ مگر ہم اتمام حجت کے لئے لفظ خاتم کے معنی لغات سے پیش کرتے ہیں۔ وھو ہذا!
لفظ خاتم کی تشریح
۱… (مفردات راغب ص۱۴۲) ’’خاتم النّبیین لا نہ ختم النبوۃ ای تممہا بمجیئہ‘‘ یعنی حضور کو خاتم النّبیین اس لئے کہا جاتا ہے کہ آپﷺ نے نبوت کو کمال واتمام تک پہنچا دیا۔ اس صورت میں آپﷺ نے نبوت کو ختم کر دیا۔
۲… لسان العرب: ’’خاتمہم وخاتمہم اخرہم‘‘ خاتَم اور خاتِم کے معنی ہیں آخر۔
۳… تاج العروس: ’’ومن اسمائہ علیہ السلام الخاتَم والخاتِم وہو الذی ختم النبوۃ بمجیئہ‘‘ اور آپﷺ کے ناموں میں سے ہے خاتم اور خاتم اور وہ وہ ہے جس نے آکر نبوت ختم کر دی۔
۴… قاموس: ’’والخاتم اخر القوم کالخاتم ومنہ قولہ تعالیٰ وخاتم النبیین ای اخرہم‘‘ اور خاتم اور خاتم قوم کے سب سے آخر کو کہا جاتا ہے اور انہیں معنوں میں ارشاد خداوندی ہے۔ خاتم النّبیین یعنی آخر النّبیین۔
مذکورۃ الصدر حوالہ جات سے ثابت ہوگیا کہ خاتم النّبیین کے معنی آخر النّبیین کے ہیں نہ کہ افضل واعلیٰ کے ؎
سر خدا کہ عابد و زاہد بہ کس نہ گفت
در حیرتم کہ بادہ فروش از کجا شنید
(حافظ شیرازی)
مرزائیوں کا ایک ناجائز مطالبہ
مرزائی کہتے ہیں کہ لفظ خاتم فتحہ تا کے ساتھ جب جمع کے صیغہ کی طرف مضاف ہو تو اس کے معنی ہمیشہ افضل کے ہوتے ہیں۔ مرزائیو! اوّل تو تمہارا یہ مطالبہ ہی صحیح نہیں۔ کیونکہ جب ہم آیت خاتم النّبیین کے متعلق مرزا قادیانی کا کیا ہوا ترجمہ پیش کر آئے ہیں تو تمہیں بغیر کسی حیل