ہوں۔ کل جرح کروں گا۔ عدالت نے حکم دیا کہ کل کا خرچہ گواہاں آپ کو دینا پڑے گا۔ پہلے تو کچھ لیت ولعل کی گئی۔ آخر وکیل ملزمان نے خرچہ گواہان دوسرے روز کا دینا تسلیم کیا اور دوسرے روز پر مقدمہ ملتوی ہوا۔
۱۳؍نومبر کو مولوی محمد کرم الدین صاحب مستغیث پر جرح شروع کی گئی۔ جو ۱۴،۱۵ تک جاری رہی اور ۱۶کو ختم ہوئی۔ سوالات کی ترتیب دینے پر گویا مرزائیوں کی ساری کمیٹی متعین تھی۔ مرزاقادیانی سے لے کر ان کے سارے مولویوں کے مشورے سے سوال مرتب ہوکر وکیل صاحب کو پرزہ کاغذ دیا جاتا تھا اور وکیل صاحب سوال کرتے تھے۔ سوال اگرچہ بڑی سوچ سے مرتب کیا جاتاتھا اور بڑا پیچیدہ اور لاینحل خیال کیا جاتا تھا۔ لیکن مولوی صاحب کا جواب سن کر ساری جماعت شش وپنج میں پڑ جاتی تھی اور حیران رہ جاتی تھی کہ اس شخص کی طبیعت بھی بلا کی ہے کہ ہماری ساری محنت رائیگاں جاتی ہے۔ چونکہ بیان بہت بڑا طویل ہے۔ اس کے نقل کرنے سے سوائے طوالت کے کوئی فائدہ نہیں۔ اس لئے ہم اس بیان میں سے صرف اس فہرست کی نقل ہدیہ ناظرین کرتے ہیں جو کہ مرزاقادیانی نے اپنے عقائد کی فہرست تحریری دے کر مولوی صاحب سے ان کے بالمقابل استفسار کیا تھا۔ اس فہرست سے مرزاقادیانی کے عقائد کا بھی پتہ چلے گاا ور یہ بھی کہ استفسار عقائد میں باوجودیکہ مخالف کو زک دینے کے لئے سعی بلیغ کی گئی تھی۔ لیکن ’’ماقل ودل‘‘ جوابات ملنے پر وہ کوشش بھی سب خاک میں مل گئی۔ وھو ہذا!
فہرست عقائد مرزاقادیانی
مشمولہ مسل فوجداری بعدالت رائے چندولال صاحب مجسٹریٹ درجہ اوّل گورداسپور
مولوی محمد کرم الدین ساکن بھیں مستغیث بنام مرزاغلام احمد وحکیم فضل دین ساکن قادیان
(۵۰۰،۵۰۱ تعزیرات ہند)
عقائد مرزاغلام احمد قادیانی
مستغیث کا جواب
(۱)حضرت عیسیٰ علیہ السلام فوت ہوچکے ہیں
عیسیٰ علیہ السلام زندہ ہیں
(۲)حضرت عیسیٰ علیہ السلام صلیب پر چڑھائے گئے تھے اور غشی کی حالت میں زندہ ہی اتارے گئے تھے
نہیں