یہاں بھی غور کرنے کی ضرورت ہے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مریم کے بیٹے ہیں اور مرزاقادیانی، مرزاغلام مرتضیٰ کے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام بحکم خداوندی حضرت مریم کے پیٹ سے بغیر باپ کے پیدا ہوئے اور حدیثوں میں جس مسیح ابن مریم کے نزول کا ذکر آیا ہے وہ حضرت امام مہدی کے کافی دیر بعد نازل ہوگا اور وہی مسیح ابن مریم ہوگا۔ مرزاقادیانی نے اپنے آپ کو مثیل مسیح بنایا ہے۔ حالانکہ احادیث وقرآن میں کہیں بھی مثیل مسیح کا ذکر نہیں بلکہ احادیث میں اس بات کی صراحت فرمائی گئی کہ امام مہدی دمشق کی جامع مسجد میں صبح کی نماز کے لئے مصلیٰ پر کھڑے ہوں گے۔ یکایک منارہ مشرقی پر عیسیٰ علیہ السلام کا نزول دو فرشتوں کے سہارے پر ہوگا اور امام مہدی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو دیکھ کر مصلیٰ سے ہٹ جائیں گے اور عرض کریں گے کہ اے نبی اﷲ آپ امامت کرائیں۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے کہ تم ہی نماز پڑھاؤ، یہ اقامت تمہارے لئے کہی گئی ہے۔ امام مہدی نماز پڑھائیں گے اور حضرت عیسیٰ اقتداء فرمائیں گے تاکہ یہ معلوم ہو جائے کہ رسول ہونے کی حیثیت سے نازل نہیں ہوئے بلکہ امت محمدیہ کے تابع اور مجدد ہونے کی حیثیت سے آئے ہیں۔ (العرف الوردی۲ ص۷۲)
ناظرین! غور فرمائیں حضرت عیسیٰ علیہ السلام جس منارے سے نزول فرمائیں گے، وہ پہلے سے موجود ہوگا نہ کہ اپنے نزول کے بعد اپنی موجودگی میں تعمیر کرائیں گے۔ ان سب تفصیلات سے واضح ہوتا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام مہدی دو جداگانہ شخص ہوں گے۔ جب کہ مرزاقادیانی بیک وقت مہدی اور مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں۔
مرزاغلام احمد نہ مہدی نہ مسیح موعود
احادیث میں امام اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی جو علامتیں بتائی گئی ہیں مرزاغلام احمد کی زندگی ان سے خالی نظر آتی ہے۔ امام مہدی، حسن بن علیؓ کی اولاد سے ہوں گے اور مرزاقادیانی مغل خاندان سے تھے، سید نہ تھے۔ امام مہدی کا نام محمد والد کا نام عبداﷲ ہوگا۔ مرزاقادیانی کا نام غلام احمد، باپ کا نام غلام مرتضیٰ اور والدہ کانام چراغ بی بی تھا۔ امام مہدی مدینہ منورہ میں پیدا ہوں گے اور پھر مکہ آئیں گے۔ مرزاغلام احمد نے مکہ مدینہ کی شکل بھی نہیں دیکھی اور حج بیت اﷲ سے محروم رہے۔
امام مہدی روئے زمین کے بادشاہ ہوں گے اور دنیا کو عدل وانصاف سے بھردیں