نتیجہ… چونکہ سلطان محمد صاحب کا انتقال مرزاقادیانی کی زندگی میں نہیں ہوا۔ اس لئے مرزاقادیانی بقول خود ہر بد سے بدتر ٹھہرے اور یہ بھی ثابت ہوا کہ یہ پیش گوئی بقول مرزاقادیانی کے انسان کا افتراء اور کسی مفتری خبیث کا کاروبار تھا۔ اگر یہ خدا کا سچا وعدہ ہوتا تو ناممکن تھا کہ ٹل جاتا۔ کیونکہ رب ذوالجلال کے ارادوں کو کوئی روک نہیں سکتا۔ جو شخص اتنی موٹی بات کو بھی نہ سمجھے۔ مرزاقادیانی اسے احمق کا خطاب دیتے ہیں۔
۷… ’’میں باربار کہتا ہوں کہ نفس پیش گوئی داماد احمد بیگ کی تقدیر مبرم ہے۔ اس کی انتظار کرو اور اگر میں جھوٹا ہوں تو یہ پیش گوئی پوری نہ ہوگی اور میری موت آجائے گی اور اگر میں سچا ہوں تو خداتعالیٰ اسے ضرور پورا کرے گا۔‘‘ (انجام آتھم ص۳۱، خزائن ج۱۱ ص۳۱)
نتیجہ… افسوس! مرزاقادیانی کی زندگی میں احمد بیگ کا داماد نہیں مرا۔ اس لئے مرزاقادیانی کی یہ بات بالکل صحیح نکلی کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو پیش گوئی پوری نہیں ہوگی اور میری موت آجائے گی۔
۸… نکاح آسمانی کی تائید میں حدیث نبوی سے استدلال کرتے ہوئے مرزاقادیانی لکھتے ہیں: ’’اس پیش گوئی کی تصدیق کے لئے جناب رسول اﷲ نے بھی پہلے سے پیش گوئی فرمائی ہوئی ہے۔ ’’یتزوج ویولد لہ‘‘ یعنی وہ مسیح موعود بیوی کرے گا اور نیز صاحب اولاد ہوگا۔ اب ظاہر ہے کہ تزوج اور اولاد کا ذکر کرنا عام طور پر مقصود نہیں۔ کیونکہ عام طور پر ہر ایک شادی کرتا ہے اور اولاد بھی ہوتی ہے۔ اس میں کچھ خوبی نہیں۔ بلکہ تزوج سے مراد خاص تزوج ہے جو بطور نشان ہوگا اور اولاد سے مراد خاص اولاد ہے جس کی نسبت اس عاجز کی پیش گوئی ہے۔ گویا اس جگہ رسول اﷲﷺ ان سیاہ دل منکروں کو ان کے شبہات کا جواب دے رہے ہیں کہ یہ باتیں ضرور پوری ہوں گی۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۳ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۳۳۷)
نتیجہ… مرزاقادیانی کو اس خاص نکاح اور خاص اولاد سے اﷲتعالیٰ نے ہمیشہ محروم رکھا۔ جس سے ثابت ہوا کہ مرزاقادیانی کے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ غلط ہے اور یہ کہ آنحضرتﷺ کی پیش گوئی ان پر صادق نہیں آتی۔ آنحضرتﷺ کا یہ ارشاد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں ہے کہ جب وہ زمین پر دوبارہ نزول فرمائیں گے تو شادی بھی کریں گے اور ان کی اولاد بھی ہوگی۔ جو لوگ ان کی تشریف کے منکر ہیں۔ انہی کے بارے میں مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ اس جگہ رسول اﷲﷺ ان سیاہ دل منکروں کو ان کے شبہات کا جواب دے رہے کہ یہ باتیں ضرور پوری ہوں گی۔
تنبیہ… اس پیش گوئی کے متعلق ہم بہت بحث کر چکے ہیں۔ مزید چند ایک الہام جو محمدی بیگم کے متعلق ہیں درج کرتے ہیں۔ چنانچہ عربی میں الہام یہ ہے۔