پیش گوئی کا جب انجام ہویدا ہوگا
قدرت حق کا عجب ایک تماشا ہوگا
سچ اور جھوٹ میں جو ہے فرق وہ پیدا ہوگا
کوئی پا جائے گا عزت اور کوئی رسوا ہوگا
(مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۵۳)
نتیجہ… پیش گوئی کا انجام ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو (مرزاقادیانی کی موت کے دن) کھل کر سب کے سامنے آگیا۔ قدرت حق کا عجب تماشا بھی اس دن سب نے دیکھ لیا کہ بیس سال کی مسلسل دوڑ دھوپ کوشش الہام بازی اور یقین دہانی کے باوجود مرزاقادیانی محمدی بیگم سے محروم ہوگئے۔ یوں سچ اور جھوٹ کا فرق کھل گیا۔ بتائیے کس کو عزت ملی اور کون رسوا ہوا؟ کون سچا نکلا اور کون جھوٹا؟
۳… مرزاقادیانی لکھتے ہیں کہ: ’’خداتعالیٰ نے اس عاجز پر ظاہر فرمایا کہ مرزااحمد بیگ ولد مرزاگاماں بیگ ہوشیارپوری کی دختر کلاں انجام کار تمہارے نکاح میں آئے گی اور وہ لوگ بہت عداوت کریں گے اور بہت مانع آئیں گے اور کوشش کریں گے کہ ایسا نہ ہو۔ لیکن آخرکار ایسا ہی ہوگا اور فرمایا کہ خداتعالیٰ ہر طرح سے اس کو تمہاری طرف لائے گا۔ باکرہ ہونے کی حالت میںیا بیوہ کر کے اور ہر ایک روک کو درمیان سے اٹھاوے گا اور اس کام کو ضرور پورا کرے گا۔ کوئی نہیں جو اس کو روک سکے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۳۹۶، خزائن ج۳ ص۳۰۵)
۴… مرزاقادیانی محمدی بیگم کے بارے میں الہامی پیش گوئی کر چکے تھے۔ مگر اس کے اولیاء نے پیش گوئی کے علی الزعم رشتہ دوسری جگہ طے کر دیا تو مرزاقادیانی کے سینے پر سانپ لوٹ گئے۔ مرزاقادیانی نے لڑکی کے پھوپھا جناب مرزاعلی شیر بیگ صاحب کو (جو مرزاقادیانی کے نسبتی برادر اور سمدھی تھے) لکھتے ہیں: ’’اب میں نے سنا ہے کہ عید کی دوسری یا تیسری تاریخ کو اس لڑکی کا نکاح ہونے والا ہے… اس نکاح کے شریک میرے سخت دشمن ہیں۔ بلکہ میرے کیا دین کے سخت دشمن ہیں۔ عیسائیوں کو ہنسانا چاہتے ہیں… ہندوؤں کو خوش کرنا چاہتے ہیں اور اﷲتعالیٰ اور اس کے رسول کے دین کی کچھ پروا نہیں رکھتے۔ اپنی طرف سے میری نسبت ان لوگوں نے پختہ ارادہ کر لیا ہے کہ اس کو خوار کیا جائے۔ روسیاہ کیا جائے۔ یہ اپنی طرف سے ایک تلوار چلانے لگے ہیں۔ اب مجھ کو بچا لینا اﷲتعالیٰ کا کام ہے۔ اگر میں اس کا ہوں گا تو ضرور مجھے بچائے گا اور چاہتے ہیں کہ خوار ہو اور یہ روسیاہ ہو۔ خدا بے نیاز ہے۔ جس کو چاہے روسیاہ کرے۔ مگر آپ تومجھے آگ میں ڈالنا چاہتے ہیں۔‘‘ خط مرزا قادیانی بحوالہ کلمہ فضل رحمانی