مرزائی عذر نمبر:۲
’’عبداﷲ آتھم نے اس مجلس میں ساٹھ ستر آدمیوں کے سامنے نبی کریم کو دجال کہنے سے رجوع کر لیا تھا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۰۷ حاشیہ، خزائن ج۲۲ ص۲۱۶)
الجواب… اگر اس وقت اس نے رجوع کر لیا تھا تو مرزاقادیانی کو اس وقت اسی مجلس میں اعلان کر دینا چاہئے تھا کہ چونکہ اس نے رجوع کر لیا ہے۔ اس لئے میری پیش گوئی میں کوئی فرق نہیں آئے گا۔ بلکہ پوری ہوگی۔ حالانکہ مرزاقادیانی کو بھی یقین نہیں تھا کہ یہ پوری ہوگی۔ تب ہی تو وظیفے کرائے اور دعائیں کیں اور واویلا کیا۔ وغیرہ! (سیرۃ المہدی حصہ اوّل ص۱۷۸،روایت نمبر۱۶۰)
مرزابشیرالدین محمود اس اعتراض کے جواب میں کہ تیری دعائیں قبول نہیں ہوتیں۔ لکھتا ہے کہ: ’’حضرت صاحب (مرزاقادیانی) کی بھی قبول نہیں ہوتی تھیں۔‘‘
(الفضل مورخہ ۲؍جولائی ۱۹۴۰ئ)
مرزائی عذر نمبر:۳
’’فریق سے مراد صرف عبداﷲ آتھم نہیں۔ بلکہ تمام عیسائی ہیں۔‘‘ جیسا کہ مرزاقادیانی نے (انوار الاسلام ص۲،۸، خزائن ج۹ ص۲،۸) میں لکھا ہے۔
الجواب… مرزاقادیانی نے پہلے خود تسلیم کر لیا ہے کہ فریق سے مراد صرف عبداﷲ آتھم ہے: ’’عبداﷲ آتھم کے متعلق ہم نے شرطیہ پیش گوئی کی تھی۔‘‘
(کتاب البریہ ص۲۱، خزائن ج۱۳ ص۴۱ ملخص)
بہرحال یہ پیش گوئی بھی صاف جھوٹی نکلی اور مرزاقادیانی یوں رسوا اور ذلیل ہوئے اور مرزاقادیانی نے لکھا ہے کہ: ’’ممکن نہیں کہ نبیوں کی پیش گوئیاں ٹل جائیں۔‘‘
(کشتی نوح ص۵، خزائن ج۱۹ ص۵)
بارھویں پیش گوئی
۱۰؍جولائی ۱۸۸۸ء کو مرزاقادیانی نے الہامی پیش گوئی کا اشتہار دیا کہ: ’’اس قادر مطلق نے مجھ سے فرمایا ہے کہ اس شخص (مرزااحمد بیگ) کی دختر کلاں (محترمہ محمدی بیگم) کے سلسلہ جنیانی کر… اگر (احمد بیگ نے اس) نکاح سے انحراف کیا تو اس لڑکی کا انجام نہایت ہی برا ہوگا اور جس دوسرے شخص سے بیاہی جائے گی۔ وہ روز نکاح سے اڑھائی سال تک اور ایسا ہی والد اس دختر کا تین سال تک فوت ہو جائے گا۔ پھر ان دنوں زیادہ تصریح اور تفصیل کے لئے باربار توجہ