لکھی جس کا نام مجدد اعظم رکھا۔ اس نے تحقیق کی کہ حضرت کی پیدائش ۱۸۳۳ء میں ہوئی۔ ایک اور ان کا مولوی تھا اس نے تحقیق کی کہ حضرت ۱۸۳۰ء میں پیدا ہوئے۔ سوال یہ ہے کہ اس کی تاریخ پیدائش میں مرنے کے بعد اس قدر اختلاف کیوں رونما ہوا؟۔ یہی اس کے جھوٹے ہونے کی صریح دلیل ہے۔ ایک کا ابطال دوسرے کو لازم ہے۔ مرزائی خود فیصلہ کریں مرزاقادیانی سچے ہیں یا ان کے چیلے؟ اور مرزاقادیانی کا اپنا بیان کتاب البریہ والا قوی ہے۔ کیونکہ یہ اس کا عدالتی بیان ہے۔ اس عدالتی بیان کی رو سے اس کی عمر ۶۸یا۶۹سال بنتی ہے۔ مرزاقادیانی نے لکھا ہے ظاہر ہے جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے تو پھر دوسری باتوں میں بھی اس پر اعتبار نہیں رہتا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ج۲۳ ص۲۳۱)
دسویں پیش گوئی… پانچواں لڑکا
ماہ جنوری ۱۹۰۳ء میں جب کہ مرزاقادیانی کی بیوی حاملہ تھی۔ مرزاقادیانی نے اپنی کتاب (مواہب الرحمن ص۱۳۹، خزائن ج۱۹ ص۳۶۰) پر یہ پیش گوئی کی کہ ’’الحمدﷲ الذی وہب لی علی الکبر اربعۃ من البنیین وبشرنی بخامس‘‘سب تعریف خدا کو ہے جس نے مجھے بڑھاپے میں چار لڑکے دئیے اور پانچویں کی بشارت دی۔‘‘ افسوس کہ مرزاقادیانی کی مراد پوری نہ ہوئی اور اس حمل سے مورخہ ۲۸؍جنوری ۱۹۰۳ء کو لڑکی پیدا ہوئی۔ جو صرف چند ماہ عمر پاکر فوت ہوگئی۔ (اخبار الحکم ۳؍دسمبر ۱۹۰۳ئ)
اعتراض… موجودہ حمل کی تخصیص نہیں تھی۔
الجواب… اس وقت حمل موجود تھا اور زمانہ وضع حمل بھی قریب تھا۔ لہٰذا بظاہر قرینہ اسی حمل سے لڑکے کی ولادت سمجھی جاتی ہے۔ بفرض محال اگر مان بھی لیا جائے تو بھی اعتراض بحال ہے۔ کیونکہ اس کے بعد مرزاقادیانی کے گھر کوئی لڑکا پیدا نہیں ہوا۔
گیارھویں پیش گوئی… ڈپٹی عبداﷲ آتھم امرتسری
یہ پیش گوئی بڑی دلچسپ ہے جس نے مرزاقادیانی کو بہت ہی ذلیل کیا۔ یہ پیش گوئی ڈپٹی عبداﷲ امرتسری کے بارے میں ہے۔ ۱۸۹۳ء میں امرتسر کے اندر مرزاقادیانی کا عیسائیوں کے ساتھ توحید وتثلیث کے موضوع پر مباحثہ ہوا۔ مباحثہ ۱۵دن تک ہوتا رہا۔ اس مباحثہ میں مرزاقادیانی ہار گئے اور اپنے مدمقابل پر فتح نہ پاسکے تو شرمندگی اتارنے کو آخری دن یہ پیش گوئی گھڑ دی کہ: ’’آج رات جو مجھ پر کھلا ہے وہ یہ ہے کہ جب کہ میں نے بہت تضرع اور ابتہال سے