پیش گوئی اوّل: بکروثیب
مرزاقادیانی کو ۱۸۸۱ء میں ایک الہام ہوا تھا۔ ’’بکر وثیب‘‘ اس الہام کی تشریح مرزاقادیانی اپنی کتاب تریاق القلوب میں کرتے ہیں۔ لکھتے ہیں کہ: ’’خداتعالیٰ کا ارادہ ہے کہ وہ دو عورتیں میرے نکاح میں لائے گا ایک بکر ہو گی اور دوسری بیوہ۔ چنانچہ یہ الہام جو بکر کے متعلق تھا پورا ہوگیا اور اس وقت بفضلہ تعالیٰ چار پسر اس بیوی سے موجود ہیں اور بیوہ کے الہام کی انتظار ہے۔‘‘ (تریاق القلوب ص۳۴، خزائن ج۱۵ ص۲۰۱)
مزید تاکید کے لئے مرزاقادیانی (ضمیمہ انجام آتھم ص۱۴، خزائن ج۱۱ ص۲۹۸) پر لکھتے ہیں کہ: ’’مقدریوں ہے کہ میری پہلے شادی ایک کنواری عورت سے ہوگی۔ پھر ایک بیوہ سے۔‘‘ ہم قادیانی امت سے صرف یہ سوال کرتے ہیں کہ وہ کون سی ایسی بیوہ عورت تھی جس سے مرزاقادیانی کا نکاح ان کے الہام کے مطابق ہوا؟ اور اس بیوہ عورت کے خاوند کا نام کیا تھا؟ اور کب فوت ہوا؟ اور وہ بیوہ عورت مرزاقادیانی کی زوجیت میں کب آئی؟ قادیانی امت کا جو فرد بھی ایسی نشان دہی کر دے اس کو ایک ہزار روپیہ بطور انعام کے دیا جائے گا۔ ہے کوئی قادیانی مرزاقادیانی کے اس الہام کو سچا ثابت کردے اور انعام وصول کرے۔لیکن میں جانتا ہوں کہ ؎
نہ خنجر اٹھے گا نہ تلوار ان سے
یہ بازو میرے آزمائے ہوئے ہیں
دوسری پیش گوئی: مکہ یا مدینہ میں مروں گا
آنحضرتﷺ فرماتے ہیں: ’’فید فن معی فی قبری‘‘ کہ مسیح بن مریم میرے ساتھ یعنی میرے روضہ میں مدفون ہوگا تو مرزاقادیانی نے کہا کہ وہ میں ہی ہوں۔ میں وہیں دفن ہوں گا۔ مرزاقادیانی کی یہ پیش گوئی بہت ہی مشہور ہے۔ چنانچہ لکھتے ہیں کہ: ’’آنحضرتﷺ فرماتے ہیں کہ مسیح موعود میری قبر میں دفن ہوگا۔ یعنی وہ میں ہی ہوں۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۵، خزائن ج۱۹ ص۱۶)
دوسری جگہ مزید تاکید کے لئے لکھتے ہیں کہ: ’’ہم مکہ میں مریں گے یا مدینہ میں۔‘‘
(البشریٰ ص۱۰۵، تذکرہ ص۵۹۱ طبع سوم)
یہ پیش گوئی بھی جھوٹی ہوئی۔ مرزاقادیانی کا مکہ میں مرنا تو درکنار مکہ اور مدینہ کی ہوا بھی نصیب نہ ہوئی اور مرے تو لاہور میں، مگر وہاں بھی کوئی اچھی جگہ نہ ملی۔ ملی تو وہ بھی دستوں والی جگہ۔ پھر مرزاقادیانی کو وہیں لاہور میں مدفون ہونا چاہئے تھا۔ کیونکہ نبی کریمﷺ فرماتے ہیں کہ نبی